پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں خیبر پختونخوا ویمن پولیس سپورٹ پلیٹ فارم کی لانچنگ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے کہا کہ ہماری نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے جو اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں ان کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ اگرچہ خیبرپختونخوا میں اس ضمن میں کافی کام ہو چکا ہے تاہم اسمیں مزید کاوشوں کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کمزور طبقوں بالخصوص بچوں اور خواتین کے حقوق کی تحفظ کے لیے صنفی مساوات کے عہدے کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ محکمہ پولیس میں خواتین پولیس کی تعداد بہت کم ہے اور اس تعداد کو بڑھانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ تاکہ وہ مردوں کے شانہ بشانہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرسکیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ یہ بات خوش آئندہ ہے کہ اب خواتین CSS امتحان پاس کرکے محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کررہی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ایسی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ آئی جی پی نے کہا کہ خواتین ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں اور خواتین پولیس کی سروس اسٹرکچر بہتر بنانے اور محکمہ پولیس میں ان کا کوٹہ اور بجٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول پیدا کریں گے کہ نہ صرف خواتین اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے انجام دے سکیں