اب وقت آ گیا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کے مالی وسائل پر نظرِ ثانی کرئے کیونکہ بلدیاتی ادارے کمزور مالی پوزیشن کی وجہ سے اپنے ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے کرنے کے قابل نہیں رہے ۔جسکی وجہ سے بلدیاتی اداروں سے وابستہ ہزاروں ملازمین اور پنشنرز در در کے دھکے کھا رہے ہیں اور ان کے بچے بھوک و افلاس کا شکار ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ان خیالات کا اظہار لوکل گورنمنٹ ایمپلائز فیڈریشن خیبرپختونخوا کے سینئر رہنمائوں شوکت کیان’حاجی انور کمال خان’حاجی نیاز علی خان’محبوب اللہ’ سلیمان خان ہوتی’بشیر باچہ’بشیر حسین’قیصرکامران’ محمد حسن ‘آصف رحمان’حاجی اقبال حسین’ مراد علی اور فیصل تنولی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہی ‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے سال 2015 میں رورل ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ختم کرکے تمام سٹاف TMAs کے حوالے کر دیا۔ انکے سارے واجبات بشمول تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں پر ڈال دی گئی۔اسی طرح 2015 ء میں ہی ریسکیو 1122کا قیام عمل لاکر بلدیاتی اداروں کے ملازمین فائر بریگیڈ کو غیر فعال کر دیا گیا انہیں 1122 میں ایڈجسٹ نہیں کیا گیا جو تاحال TMAs کے پاس چلے آ رہے ہیں جبکہ سال 2016 میں ضلع کونسلز کو ختم کر کے انکے ملازمین اور پنشنرز کو TMAs کے حوالے کر دیا گیا اور انکے تمام واجبات کی ادائیگی کا ذمہ دار TMAs کو ٹھہرا دیا گیا۔یہی نہیں بلکہ کئی مضبوط TMAs کے ایریا کو کم کر کے غیر ضروری طور پر نئی TMAs کا قیام عمل میں لایا گیا جس سے مضبوط بلدیاتی اداروں کا قائم رھنا بھی خطرہ سے دوچار ہو گیا ہے اور بلدیاتی اداروں کے مین سورس آف انکم کو وقتاً فوقتاً کم کیا جاتا رہا جن میں دو فیصد منتقلی جائیداد ٹیکس، لائسنس فیس، لوڈ ان لوڈ ٹیکس، موٹیشن فیس کا خاتمہ شامل ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی ادارے مالی طور پر کمزور سے کمزور تر ہوتے گئے۔ فیڈریشن رہنماوں نے مزید کہا کہ کسی حکومتی ادارے نے بلدیاتی اداروں کے مالی وسائل کو بڑھانے اور مالی پوزیشن کی بہتری کیلئے کردار ادا نہیں کیا۔اب بلدیاتی ادارے مالی طور پر مفلوج اور دیوالیہ ہو گئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے ملازمین اور پنشنرز کئی کئی ماہ سے تنخواہوں اور پنشن سے محروم ہیں اور انکے بچے فاکوں کا شکار ہیں جن میں بندوبستی علاقوں کیساتھ ساتھ مرجر ایریاز کی TMAs کے ملازمین اور پنشنرز بھی شامل ہیں
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00