شعیب جمیل
پشاور ہائیکورٹ نے عمر رسیدہ والد کو گھر سے نکالنے اور اسے خرچہ نہ دینے کیخلاف دائر رٹ درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس انعام اللہ نے ترناب کے رہائشی ایک عمر رسیدہ شہری کی درخواست کی سماعت کی۔ دوران درخواست گزار اپنے وکیل اور جبکہ انکے دونوں بیٹے عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔مذکورہ شہری نے عدالت کو بتایا کہ میرے دو بیٹے ہیں دونوں مجھے اپنے ساتھ گھر میں نہیں رکھ رہے ہیں گھر سے بے دخل کیا ہے اور رہنے کی جگہ بھی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے بھری عدالت میں فریاد کی کہ بچے ماہانہ خرچہ بھی نہیں دے رہے جس سے وجہ سے زندگی گزارنا مشکل ہے۔اس موقع پرجسٹس ارشد علی نے درخواست گزار کے بیٹوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے والد کو خرچہ اور گھر میں جگہ کیو ں نہیں دیں رہے یہ تو آپکے والد ہے اپ لوگ خیال نہیں رکھیں گے تو اپکے والد کا خیال کون رکھے گا جبکہ والد نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے چھوٹا بیٹا خرچہ دیں، بڑا بیٹا گھر میں ایک چارپائی کی جگہ دیں۔ اس دوران بڑے بیٹے نے کہا کہ میرے اپنے بچے بڑے ہیں، گھر میں جگہ ہوتی تو ضرور دیتا جبکہ چھوٹے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ میں والد کو خرچہ دینے کے لیے تیار ہوں، جتنے پر یہ راضی ہو میں اتنا خرچہ دینے کو تیار ہوں بعد ازاں فاضل بنچ نے کہا کہ ہم اس میں مناسب آرڈر کرتے ہیں۔ دونوں بیٹے ارڈر کی کاپی حاصل کرلیں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔