پشاور ہائیکورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائردرخواستوں پر وفاق سے جواب طلب

پشاور ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر وفاقی حکومت اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
درخواست گزار وکیل محمد کاشف نے عدالت کوبتایا کہ محمد کاشف کے نام پر دو کیسز میں نے دائر کئے ہیں، اس ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کے لئے 5سنیئر ججز سے نامزدگی ہوگی جبکہ آئین کا آرٹیکل 170 کہتا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کے لئے جج کا بطور جج ہای کورٹ 5 سال کا تجربہ لازمی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے مزید بتایا کہ آئین کے مطابق ہائیکورٹ کے ججز جس کا پانچ سال کا تجربہ ہوں جبکہ وکیل کی تعیناتی کی صورت میں اسکا 15 سال تجربہ لازمی ہے تب وہ سپریم کورٹ کا جج بن سکتا ہے، اس ترمیم کے ذریعے ایسی شقوں میں ترمیم کرائی گئی ہے جو صوبے کے اختیارات اور حقوق کو متاثر کرتا ہے۔
وکیل کے مطابق آرٹیکل 239 کے سیکشن 4کے مطابق جب وفاقی حکومت کوئی ترمیم کرتی ہے اور اس میں صوبائی حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہوں تو متعلقہ صوبای اسمبلی سے بھی اس کو پاس کرنا ہوتا ہے۔
درخواست کے وکیل نے عدالت کوآگاہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی نمائندگی دی گئی اور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کے وقت صوبائی اسمبلی اورصوبائی نمائندگی کو نظر انداز کیا گیا ہے، آئینی کیسز کو ایک مخصوص بنچ کے سامنے لگایا جاتا ہے، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم نہیں کیا جاسکتا ہے، اس ترمیم میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ مشیروں کو پہلے اسمبلی میں بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی، اب اس ترمیم میں مشیروں کو یہ حق دیا گیا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حالیہ ترمیم کے بعد صوبائی مشیر بھی اب اسمبلی اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں لہٰذا ان ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے ۔
پشاور ہائیکورٹ کے فاضل بنچ نے و فاقی حکومت اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر