وزیراعظم کے مشیر برائے قانون وانصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی قانون سازی شامل نہیں ، اس حوالے سے پی ٹی آئی کے دعوے غلط اور گمراہ کن ہیں، خدیجہ شاہ کو جیل ریفارمز کمیٹی میں ڈالنا کوئی پریشانی کی بات نہیں،خدیجہ شاہ کا نام چیف جسٹس نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیا گیا تھا۔ ایک انٹرویو میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا کا یہ الزام بالکل غلط ہے کہ حکومت فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے ترمیم لا رہی ہے۔27ویں آئینی ترمیم کی ٹائم لائن سے متعلق سوال پر بیرسٹرعقیل نے کہا کہ میرے خیال میں ترمیم اگلے سال کی جائے گی تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ ترمیم رواں سال میں ہی مکمل کرلی جائے گی جس میں صرف 2 ماہ باقی ہیں، اس دوران سی او پی سمیت متعدد بین الاقوامی مصروفیات اور غیر ملکی وفود کے دورے بھی شامل ہیں۔27ویں آئینی ترمیم 2025 میں پیش کی جائے گی؟ اس سوال کے جواب میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ بالکل ایسا ممکن ہے اور اس حوالے سے بات چیت شروع کردی گئی ہے تاکہ جو بھی اس میں فریق بنے گا، اس کے ساتھ اتفاق رائے کے ساتھ آگے چلا جائے۔انہوں نے دعوی کیا کہ سول سوسائٹی، حکومت کی اتحادی جماعتیں اور یہاں تک کہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس میں فریق ہیں، ہم نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا اور یہ خورشید شاہ کی قیادت میں کام کرتی رہے گی۔مشیر قانون نے وضاحت کی کہ حکومت ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں اور میں ریکارڈ پر کہہ رہا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم جب بھی لائی جائے گی مکمل اتفاق رائے سے لائی جائے گی۔حکمراں اتحاد بظاہر ایک اور ترمیم پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جسے 27ویں ترمیم کا نام دیا جارہا ہے، جس کا مقصد مقامی حکومتوں میں اصلاحات لانا اور 26ویں آئینی ترمیم میں شامل نہ کیے جانے والے مسائل کو شامل کرنا ہے۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ خدیجہ شاہ کو جیل ریفارمز کمیٹی میں ڈالنا کوئی پریشانی کی بات نہیں،خدیجہ شاہ کا نام چیف جسٹس نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیا گیا تھا ۔ یہ حکومت کیلئے سرپرائز بات نہیں، نہ ہی حکومت نے کبھی کہا کہ ان دونوں ججز کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں ڈالیں، یہ چیف جسٹس کا استحقاق ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اب آئینی کیسز کو نہیں بلکہ دوسرے کیسز کو دیکھے گی، آئینی کیسز کا اختیار پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس نہیں ہے۔آئینی مقدمات آئینی بنچز کی صوابدید ہوں گے۔ عقیل ملک نے کہا کہ خدیجہ شاہ کو جیل ریفارمز کمیٹی میں ڈالنا کوئی پریشانی کی بات نہیں،خدیجہ شاہ کا نام چیف جسٹس نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیا گیا تھا،خدیجہ شاہ خود بھی جیل میں پراسس سے گزری ہیں، وہ زیادہ بہتر بتاسکتی ہیں کہ کن اصلاحات کی ضرورت ہے احد چیمہ کمیٹی میں ن لیگ اور حکومت کی نمائندگی کررہے تھے