شانگلہ کے 10 مزدور کان میں پھنس گئے’ ہلاکتوں کا خدشہ

بلوچستان کی سنجدگی کی کوئلہ کان میں زہریلی ساندہ گیس بھرنے کے بعد مائن بیٹھ گئی ،مائن بیٹھنے سے 12 سے زائد مزدور دب گئے جس میں 10کا تعلق شانگلہ سے ہیں 2سگے بھائی بھی شامل۔ریسکیو کا عمل تیزی سے جاری ہے ۔مزدور چھ ہزار فٹ سے زائد زیر زمین ہیں ۔ جمعرات کے شام صوبہ بلوچستا ن کے دارالحکومت کوئٹہ سے چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع یو ایم سی سنجدگی میں 12مزدور چھ ہزار فٹ سے زائد زیر زمین کوئلے کے کان میں کام کر رہے تھے کہ اچانک ساندہ زہریلہ گیس پھٹنے سے کان میں اگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں کام کرنے والے 12 مزدوروں پر کان کی چھت بیٹھ گئی ۔ جمعہ کے روز بھی ریسکیو کا عمل تیزی سے جاری رہا ۔ان مزدوروں میں 10کا تعلق ضلع شانگلہ جب کے 2 مقامی مزدور ہیں ۔شانگلہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میں روشن زیب ولد بخت زمین بانڈہ پیرابادمیاں کلے شانگلہ،اظہار الدین ولد سیدان گل بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ،محمد یاملک ولد مائزر بانڈہ پیراباد میاں کلے شانگلہ، امان اللہ ولد محمد سلطان بانڈہ پیراباد میاں کلے ،نعمان ولد عزیز البحر میاں کلے، محمد شفیع ولد ھمیش گل رحیم آباد شمانوکس باسی الپوری، عمر ولی ولد غلام حبیب ٹانگوں باسی الپوری،واحد زمان ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری شانگلہ،نظام الدین ولد محمد یوسف رحیم آباد شمانوکس الپوری، اکبر اللہ ولدیت نامعلوم ساکن زڑہ ڈھیری شانگلہ، لقمان مدین خوازہ خیلہ سوات شامل ہیں۔کوئلے کے صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا کان میں پھنسے ہوئے مزدوروں کی زندہ نکلنے کا چانس نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ 6ہزار فٹ سے زائد زیر زمین 36 گھنٹے سے زائد ہو چکے ہیں اور ریسکیو تیزی سے جاری ہے۔ اُدھر بلوچستان حکومت کے صوبائی وزیر کی ہدایت پر ریسکیو کے ٹیمیں جائے وقوع پہنچ گئے ہیں اور ریسکیو کا کام تیزی سے جاری ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed