اسرائیل کے خلاف ایران کا دو ٹوک موقف

صہیونی ریاست اسرائیل پر درست اور موثر حملوں کے بعد اب اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ پڑوسی ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیز فائر کے لیے رابطہ کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف صہیونی ریاست اسرائیل کا باپ امریکہ بھی مشرق وسطی میں کشیدگی کم کرنے کے لیے روسی و دیگر ثالثوں سے رابطے کر رہا ہے تاہم ایران اپنی جگہ پر درست ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کی زد میں ہے اس لیے کسی بھی ملک کو اسرائیل کیساتھ اپنی طرف سے ثالثی کی اجازت نہیں دے گا۔
کل کی نئی رپورٹس کے مطابق ایران نے ثالث قطر اور عمان سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کی زد میں رہتے ہوئے فائر بندی پر بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ایران نے واضح کیا کہ وہ حملے کے دوران مذاکرات نہیں کرے گا۔اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران پر اچانک حملہ کیا جس میں ایران کی فوجی کمان کے اعلی عہدیدار کو ہلاک اور اس کے جوہری مراکز کو نقصان پہنچا، اور اس کا کہنا ہے کہ یہ مہم آنے والے دنوں میں مزید تیز ہوتی رہے گی۔ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کے لئے "جہنم کے دروازے کھولنے” کا عزم کیا ہے جو دیرینہ دشمنوں کے درمیان اب تک کے سب سے بڑے تصادم کے طور پر سامنے آیا ہے۔مغرب کی جانب سے اسرائیل کے خلاف تمام انتقامی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے ایران کی بنیاد پر جنگ بندی کے مطالبے کے جواب میں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کا جواب ہے کہ پہلے بھی "امریکہ اور یورپ کے رہنما ئوں کی جانب سے ہنیہ کے قتل کا جواب نہ دینے کے بدلے جنگ بندی کے تبادلے کے وعدے خالص جھوٹ تھے”۔اہلکار نے بتایا کہ ایران نے عمان اور قطر سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی کے لیے امریکا کو شامل کریں اور جوہری مذاکرات کی تجدید غلط ہے۔ایران کی وزارت خارجہ نے رائٹرز کی تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا نہ ہی قطر کی وزارت خارجہ یا عمان کی وزارت اطلاعات نے کو رد عمل دیا ہے۔یاد رہے کہ عمان نے حالیہ مہینوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالثی کی ہے حالانکہ حالیہ دور اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف وسیع فضائی حملے شروع کرنے کے ایک دن بعد منسوخ کر دیا گیا تھا۔قطر نے ماضی میں بھی دونوں دشمنوں کے درمیان بات چیت میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا ہے، حال ہی میں 2023 ء میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ثالثی کی تھی۔عمان اور قطر کے ایران اور امریکہ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور انہوں نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست رابطہ بھی کیا ہے۔اسرائیل کی فوج نے 15 جون کو کہا کہ تازہ ترین ایرانی میزائل بیراج سے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا فائر فائٹرز نے رات کے وقت ملک کے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنانے کی اطلاع دی، جیسا کہ ایرانی فوج نے کہا کہ انہوں نے تل ابیب حیفا اور اشکلون میں بیلسٹک میزائلوں کی نئی لہر شروع کی۔اس سے قبل اسرائیل نے ایران بھر میں حملوں کی سزا دینے والی بیراج کو جاری کیا، جس میں مغرب سے تہران اور مشرق میں مشہد تک اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایران کو اپنے شہریوں کے قتل کی "بھاری قیمت” ادا کرے گا۔بغیر کسی رکاوٹ کے، ایران نے کہا کہ وہ مساجد، میٹرو سٹیشنز اور اسکولوں کو عام شہریوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں کے طور پر کھولنا شروع کر دے گا کیونکہ اسرائیل نے حملے جاری رکھے ہیں۔
ایرانی فوج نے کہا کہ جب تک ضروری ہو گا اس کا مشن جاری رہے گا۔جیسا کہ اسرائیل نے اتوار کو ایران بھر میں مقامات کو نشانہ بنایا جس کا ایران نے میزائلوں کے ساتھ جواب دیا، اسرائیل میں رہائشیوں کو پناہ لینے کے لیے کہا گیا کیونکہ مقبوضہ یروشلم اور دیگر شہروں میں تیزی کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اور مبینہ طور پر تہران میں فضائی دفاعی نظام فعال ہو گیا تھا۔ہفتے کے آخر میں ایران نے اسرائیلی اہداف پر جوابی ڈرون اور میزائلوں کی لہریں شروع کیں، فوجی اڈوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ بڑے ایرانی شہروں اور انفراسٹرکچر پر اسرائیلی حملوں میں 25 بچوں سمیت 220 سے زائد شہری مارے گئے ہیں۔ بم دھماکوں میں تہران کے شمالی ضلع نیااران کے ساتھ ساتھ سعادت آباد والیاسر اور ہفت تیر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔اگرچہ مغرب اپنے دوست اسرائیل کے لیے امن چاہتا ہے لیکن یہ واحد راستہ نہیں ہے۔ درحقیقت غیر قانونی ریاست اسرائیل مشرق وسطی میں کشیدگی کی ذمہ دار ہے کیونکہ وہ کئی دہائیوں سے معصوم فلسطین پر حملے کر رہی ہے لیکن مغرب ان غیر انسانی وحشیانہ اور خونی حملوں پر خاموش ہے۔ اس لیے پہلے مغربی ممالک اسرائیل کو انسانیت سوز مظالم سے روکیں پھر جنگ
بندی کا مطالبہ کریں جو امن کے لیے ضروری ہے۔md.daud78@gmail.com

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر