عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی سے سالانہ ایک لاکھ 64 ہزار اموات اور 2.5 بلین ڈالرز یعنی 7 سو ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔رپورٹ میں اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے تمباکو کی فروخت پر فوری طور پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمباکو کی فروخت پر ٹیکس میں اضافہ اس کی کھپت کو کم کرنے کیلئے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طرح آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا جسے صحت اور ترقی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اضافی اقدامات کے بغیر صحت عامہ اور قومی معیشت پر تمباکو کے مضر اثرات 2030 کے ایجنڈے اور اس کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی ایس)کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو خطرے میں ڈالتے رہیں گے۔رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں موجود تمباکو کی تمام مصنوعات صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں جبکہ بچوں اور نوجوانوں جیسی کمزور آبادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن قریب آ رہا ہے جو کہ 31 مئی کو منایا جاتا ہے اور اس موقع پر عالمی ادارہ صحت تمباکو کی وجہ سے پیدا ہونے والے دائمی صحت کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2023 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے سے تمباکو کے استعمال میں 19.2 فیصد کمی واقع ہوئی اور 26.3 فیصد سگریٹ نوشی کے عادی افراد نے سگریٹ پینا کم کردی جبکہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) سے ریونیو کی وصولی میں 66 فیصد اضافہ ہوا یعنی جو ریونیو 23-2022 میں 143 ارب روپے تھا وہ 24-2023 میں 223 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00