غیر قانونی سگریٹ معیشت کیلئے نقصان دہ ہیں، آئی پی اوآر

انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (IPOR) نے پاکستان بھر میں غیر قانونی سگریٹوں کے تیزی سے پھیلا پر اپنی تحقیقی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوری اور اسمگل شدہ سگریٹ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔ آئی پی او آر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر طارق جنید کے مطابق ملک میں غیر قانونی سگریٹ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قومی آمدن کے نقصان کو روکنے کے لیے غیر قانونی سگریٹوں کے کاروبار پر قابو پانے۔ آئی پی او آر کی رپورٹ کے مطابق 54 فیصد سے زائد سگریٹ برانڈز قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، 413 سگریٹ برانڈز میں سے صرف 19 برانڈز ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے مطابقت رکھتے پائے گئے جبکہ 332 برانڈز قانونی کم از کم متعین قیمت سے کم پر فروخت ہو رہے ہیں۔ پشاور پریس کلب میں اس حوالے سے صحافیوں کے لئے منعقدہ ایک سیمینار میں طارق جنید کا کہنا تھا کہ پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب 54 فیصد سے زائد سگریٹ برانڈز مقامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ ان قوانین میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (TTS) اور لازمی گرافیکل ہیلتھ وارننگز (GHWs) شامل ہیں۔ مطالعہ کے دوران ملک کے 19 اضلاع میں 1,520 ریٹیل آٹ لیٹس کا سروے کیا گیا، جس میں مجموعی طور پر 413 سگریٹ برانڈز کی نشاندہی کی گئی۔ حیران کن طور پر صرف 19 برانڈز ہی مکمل طور پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے مطابقت رکھتے پائے گئے، جبکہ 286 برانڈز پر نہ ٹیکس اسٹیمپ موجود تھے اور نہ ہی صحت سے متعلق گرافیکل ہیلتھ وارننگ تصاویر پاء گئیں۔ طارق جنید نے کہا، "2009 میں گرافیکل ہیلتھ وارننگز اور 2022 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کے باوجود عملدرآمد نہایت کم سطح پر ہے، جو کہ فوری اور مثر اقدامات کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔” رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی برانڈز میں سے 45 فیصد بیرون ملک سے اسمگل شدہ ہیں، جبکہ 55 فیصد برانڈز مقامی سطح پر بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے تیار کیے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، 332 برانڈز قانونی کم از کم قیمت 162.25 روپے سے بھی کم قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں، جن میں سے بعض صرف 40 روپے میں دستیاب ہیں۔ یہ نہ صرف قیمتوں کے تعین کے قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہا ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں میں قانون پر عملدرآمد نہایت کمزور ہے، جہاں عدم تعمیل کی شرح 58 فیصد ہے، جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 49 فیصد ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں خصوصی توجہ اور سخت نگرانی کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔ طارق جنید نے مزید کہا، دکانداروں میں غیر قانونی سگریٹ فروخت کرنے کا کوئی خوف نظر نہیں آتا۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ دکانوں پر سخت چیکنگ کا نظام نافذ کرے اور غیر قانونی کاروبار کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے۔ آئی پی او آر نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قانون کے نفاذ کو ترجیح دیں، ریگولیٹری نظام کو مضبوط بنائیں، اور قومی آمدن کے نقصان کو روکنے کے لیے غیر قانونی سگریٹوں کے کاروبار پر قابو پائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر