پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ 2022 میں ترمیم اور منتخب نمائندوں سے اختیارات لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت آ ج تک کے لئے ملتوی کردی کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فہیم ولی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔حمایت اللہ مایار اور زبیر علی وغیرہ کی جانب سے انکے وکیل بابر خان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد 2022 میں صوبائی حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی اور ان ترامیم کے بعد پورے صوبے کے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات واپس لیے گئے جس میں بلدیاتی نمائندوں سے فنڈز کے استعمال کا اختیار بھی واپس لیا گیا ہے۔ان ترامیم کے ذریعے زیادہ تر اختیارات ایکٹ سے نکال کر رولز کے تحت کر دیے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 23 اے اور 25 میں ترمیم کی گئی جبکہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث صوبے کے بلدیاتی نمائندوں نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا جبکہ اختیارات اور فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث بلدیاتی نظام تین سال سے مفلوج ہے، اس موقع پر جسٹس سید ارشدعلی نے کہا کہ آپ لوگوں نے کو تحریری دلائل دیے ہیں وہ بھی اپنے ساتھ لائے، کل اس درخواست پر تفصیلی دلائل سنیں گے، عدالت نے درخواست پر مزید سماعت آ ج تک ملتوی کردی۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00