شعیب جمیل
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 9 اور 10 مئی 2023کے احتجاج کے دو سال مکمل ہوگئے .ان پر تشدد واقعات میں نامزد 58 ملزمان تاحال روپوش ہیں اور عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے ہیں ۔خیبر پختونخوا حکومت کے سرکاری ذرائع کے مطابق پراسیکوشن ڈیپارٹمنٹ نے پشاور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں 9 اور 10 مئی کے زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات جاری کردی ، پراسیکوشن کے اعداد وشمار کے مطابق 9 اور 10 مئی کے واقعات میں نامزد 42 ملزمان کو عدالتوں نے ڈسچارج کیا ہے جبکہ انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالتوں نے الزام ثابت نہ ہونے پر 146 ملزمان کو بری کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق نامزد 276 ملزمان کے کیس انسداد دہشتگری عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ان کیخلاف تھانہ لنڈی کوتل ، جمرود ، غلنئی ، شرقی ، فقیر آباد ، خان رازق ، حیات آباد اور سی ٹی ڈی پشاور میں مقدمات درج ہیں اس طرح ان مقدمات کے بعض ملزمان کا اے ٹی سی کورٹس میں چل رہے ہیں، نامزد 58 ملزمان ابھی تک روپوش ہیں اور ٹرائل میں پیش نہیں ہو رہے، اے ٹی سی کورٹس نے روپوش ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے اور انکے خلاف بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردی ہے ، واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پورے صوبے کی طرح پشاور ، مہمند اور خیبر میں احتجاج ہوا جس میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد مذکورہ تینوں اضلاع میں پی ٹی آئی کے اکثر موجودہ اراکین اسمبلی سمیت سینکڑوں مقامی رہنماں اور کارکنان کو نامزد کیا گیا تھا ۔ذرائع کے مطابق دو سال ہوگئے ان مقدمات میں 58 ملزمان اب بھی عدالتوں سے روپوش ہیں جنہیں عدالتوں نے مفرور قرار دیا ہے اور انکے خلاف گرفتاری کے وارنٹس جاری کردیے ہیں