خیبرپختونخوا بھرمیں گلیشیئرز کی کٹائی پر پابندی عائد

شعیب جمیل

پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں گلیشیئرز کی کٹائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے رپورٹ طلب کرلی۔ گزشتہ روز خیبر پختون خوا میں گلیشیئر کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف دائر رٹ درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ رٹ کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت میں درخواست گزار طارق افغان کے وکیل سجید آفریدی ایڈوکیٹ جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر شاہ پیش ہوئے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ خیبرپختونخوا میں گلیشیئر کی غیر قانونی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے, بازاروں میں فروخت کے لیے گلیشیر کا برف بھیجا جاتا ہے، جس پر جسٹس وقار احمد نے کہا کہ یہ تو پرانے زمانے میں ہوتا تھا۔ طارق افغان ایڈوکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ ابھی بھی یہ جاری ہے، گرمیوں میں یہ برف بیچی جاتی ہے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر حیات نے عدالت کوبتایا کہ محکمہ ماحولیات نے رپورٹ جمع کی ہے جس کے مطابق گلیشئر سے برف لے جانا ممکن نہیں ہیگلیشئیر تو ہزاروں فٹ بلندی پر ہوتے ہیں، برف لے جانا ممکن نہیں ہے جس پر سجید آ فریدی نے عدالت کوبتایا کہ گلیشئر کی نیچے سے کٹائی ہوتی ہے، جب درجہ حرات بڑھتا ہے تو پھر گلیشئر پگھلتے ہیں، روزانہ 200 تک ٹرک برف کے گلیشئیر سے کمرشل ضرورت کے لئے لے جایا جاتا ہے، طارق افغان ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ خود اس علاقے سے ہوں، گلیشئر پگھلتے ہیں تو اس کی وجہ سے سیلاب آتے ہیں، مردان تک پہاڑوں سے برف گرمیوں میں آتا ہے اور بیھچا جاتا ہے، گرشتہ سال بھی چترال میں اسی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے، زرعی زمینیں ختم ہورہی ہے اور ہاسنگ سوسائٹی بن رہی ہیں جبکہ جسٹس وقار احمد نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت اس پر مکمل پابندی عائد کرتی، محکمہ جنگلات کو اس کی نگرانی کرنی چاہیئے, جس طرح درختوں کو لے جانے پر پابندی ہے، اس طرح اس پر بھی پابندی لگائی جانی چاہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر