شعیب جمیل
لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 میں حالیہ ترامیم کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے جس کے تحت بارکونسل انتخابات میں حصہ لینے کیلئے تجربہ کی شرط 10سال سے بڑھا کر 15سال کردی گئی ہے۔ اس ضمن میں رٹ پٹیشن سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے دائر کی ہے جس میں بار کونسل انتخابات کے قواعد میں امتیازی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے. رٹ کے مطابق فریقین کی جانب سے حال ہی میں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے بار کونسل انتخابات میں حصہ لینے کے لیے وکلا کیلئے کم از کم تجربہ 10 سال سے بڑھا کر 15 سال کیا گیا ہے۔ رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم غیرجمہوری اور امتیازی سلوک پر مبنی ہے جو بہت سے وکلا کو بارکونسل نمائندگی سے محدوم کریگی۔ اس سے نوجوان وکلا خواتین، معذور افراد، ضم شدہ اضلاع کے وکلا اور اقلیت نمائندگی سے محروم ہوجائیں گے۔ ان کا بھی حق بنتا ہے کہ وہ اس نظام کا حصہ بنیں اور اصلاحات متعارف کرائیں۔ سیف اللہ محب کے مطابق یہ ترمیم بغیر مشاورت کے نافذ کی گئی ہے اور اس سے وکالت جیسے پیشے میں عدم مساوات اور امتیازی سلوک کا تاثر ملے گا۔ درخواست میں دس سال کی سابقہ شرط کی بحالی اور نظرانداز شدہ طبقات کے لیے مخصوص نمائندگی کا کوٹہ مقرر کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ وکیل درخواست گزار نے بتایاکہ یہ قانونی اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ بار کونسلز جمہوری، جامع اور سب کے لیے قابل رسائی رہیں، خاص طور پر ان وکلا کے لیے جو کمزور اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے متحرک ہیں