ضلع باجوڑ کے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج خار میں "بین المسالک ہم آہنگی” کے عنوان سے ایک روزہ پینل ڈسکشن سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے بھرپور شرکت کی پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا اس کے بعد شرکاء کے درمیان تعارفی نشست منعقد ہوئی جس میں پیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایلومنائی رضوان اللہ باجوڑی نے ادارے کا تفصیلی تعارف پیش کیا انہوں نے بتایا کہ پیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن معاشرے میں امن,تعلیم، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے اور یہی اس کے قیام کا بنیادی مقصد ہے رضوان اللہ باجوڑی نے "بین المسالک ہم آہنگی” جیسے اہم اور حساس موضوع کے انتخاب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں مذہب اور مسلک کے نام پر انتہاپسندی عدم برداشت اور فتووں کی سیاست ہمارے معاشرے کو نقصان پہنچا رہی ہے انہوں نے کہا کہ معاشرتی بدامنی اور نفرت چاہے کسی بھی بنیاد پر ہو وہ معاشرے کے امن و سکون کے لیے زہر قاتل ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں نہ صرف ان عوامل سے خود کو دور رکھنا چاہیے بلکہ معاشرے کے دیگر افراد کو بھی مکالمے اور رواداری کے ذریعے راہِ اعتدال کی طرف راغب کرنا چاہیے بعد ازاں سیشن کے مہمانِ خصوصی اور کلیدی مقرر پروفیسر سلیم جان جو مدرسہ گریجویٹ ہونے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج کے بی ایس انگلش ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بھی ہیں نے اس موضوع پر اظہارِ خیال کیا انہوں نے کہا کہ دوسروں کو کافر یا گستاخ قرار دینے کے بجائے اپنی بات کو شائستگی سے بیان کرنا ہی اصل دانشمندی اور امن کی بنیاد ہے انہوں نے مزید کہا کہ اصلاح ہمیشہ خیر خواہی اور ہمدردی کے جذبے سے ہونی چاہیے نہ کہ جذباتی تقاریر یا نفرت انگیز فتووں کے ذریعے انہوں نے "مناظرانہ کلچر” کی بجائے "مکالماتی کلچر” کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ترقی یافتہ معاشرے اسی بنیاد پر پروان چڑھتے ہیں
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00