خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، پیپلزپارٹی کے احسان اللہ میاں خیل اور صوبائی وزیرقانون آفتاب عالم میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان شدید تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن احسان اللہ میاں خیل نے الزام عائد کیا کہ عثمان بزدار کی حکومت میں ایک گوگی تھی جبکہ خیبرپختونخوا میں گوگی جیسے کئی کردار موجود ہیں۔اس پر وزیر قانون آفتاب عالم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر 10 پرسنٹ تو آپ کے لیڈر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اور نگران حکومت بھی آپ ہی کی تھی، اور اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی آپ ہی کے پاس ہے۔آفتاب عالم نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام بے قاعدگیاں پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہوئیں۔اجلاس کا ماحول پورے وقت کشیدہ رہا اور حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ جاری رکھی۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے سزائوں سے متعلق کونسل سازی میں وزیراعلی بااختیار بنانے کی تجویز دیدی گئی۔تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے سزاں سے متعلق قانون میں نئی ترامیم تجویز کرتے ہوئے کونسل سازی میں وزیراعلی کو بااختیار کر دیا ہے، نئی ترامیم کے تحت سینٹینسنگ کونسل کے چیئرپرسن اور ممبران کی تقرری کا اختیار وزیراعلی کو دے دیا گیا ہے۔اس اہم ترمیم کے مطابق سیکشن 17 میں ترمیم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیراعلی سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسکیوٹرز، ججوں، وکلا اور فوجداری انصاف کے ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے اور کونسل کے اجلاسوں میں شرکت پر چیئرپرسن اور ممبران کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ معاوضہ دیا جائے گا۔اس طرح مجوزہ ترامیم کے تحت ایکٹ کے سیکشن 18 میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیراعلی کونسل کے کسی ایک رکن کو چیئرپرسن مقرر کریں گے لیکن کوئی بھی رکن مسلسل دو سے زیادہ مدت کیلئے چیئر پرسن نہیں بن سکے گا اور کونسل کے روزمرہ انتظامات کیلئے ایک چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی مقرر کیا جائے گا، جو کونسل کے بنائے گئے ضوابط کے تحت کام کرے گا
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00