شعیب جمیل
پشاورہائیکورٹ نے پیسکو میں بھرتیوں سے متعلق جاری اشتہار کو معطل کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد روک دیا جبکہ اس ضمن میں وزارت توانائی سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14روز کے اندر اندر جواب طلب کرلیا ہے ۔ جسٹس اعجازانور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دورکنی بنچ نے وقار خان ودیگر کی رٹ پر سماعت کی۔ ان کے وکیل خالد الرحمان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایاکہ 2022میں پیسکو نے بھرتیوں کیلئے اشتہاردیا تھا جس کے بعد تحریری ٹیسٹ اور انٹرویو بھی لیا گیا۔ درخواست گزاروں کے نام پراویژنل میرٹ لسٹ میں بھی آئے جس کے بعدوہ انٹرویو کے مرحلے میں شامل ہوئے تاہم اس دوران وفاقی حکومت نے بھرتیوں پر پابندی عائد کردی اور جواز یہ پیش کیا کہ خراب مالی حالات کی وجہ سے بھرتیاں نہیں کی جاسکتی ہیں۔وکیل درخواست گزار کے مطابق ان میں ایل ایس 1اور ایل ایس 2کے تقریبا 500آسامیاں تھیں جبکہ مجموعی طور پر یہ 4ہزار سے زائد آسامیاں ہیں جن پر بھرتیاں کی جانی تھی۔انہوں نے بتایاکہ 2023میں قراردیاگیاتھا کہ ان ملازمین کی بھرتی کی جائے گی ،اس حوالے سے گریڈ15میں کمرشل اسسٹنٹ اورایل ایس 2گریڈ14میں بھرتی عمل شروع کیاگیا اور درخواست گزاربھی سلیکشن عمل میں شامل ہوئے اور وہ میرٹ پر آئے۔اس طرح پیسکو نے ایک خط وزارت انرجی کو ارسال کیا کہ انہیں اجازت دی جائے تاکہ وہ ان پوسٹوں پر بھرتیاں کرسکیں تاہم بجائے ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کو لیاجاتا وزارت انرجی نے انہیں ہدایت کی کہ یہ پراسیس منسوخ کرکے نیا اشتہار دیا جائے ۔خالد الرحمان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایاکہ اشتہارجاری کرنے پر انہوں نے پشاورہائیکورٹ میں رٹ دائر کی اور موقف اپنایاکہ یہ اشتہار غیرقانونی ہے کیونکہ درخواست گزار پہلے ہی اس پورے مرحلے سے گزرچکے ہیں اور اب یہ ان کا حق بنتا ہے کہ انہیں بھرتی کیا جائے۔ عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد نئے اشتہار پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے واپڈااور پیسکوسمیت دیگر فریقین کوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا ہے ۔