پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی درخواست پر سماعت مؤخر کر دی گئی۔پشاور ہائیکورٹ میں بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اور اس دوران عدالت نے کارروائی ملتوی کر دی۔پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی اور مدت میں 3 سال کی توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان نے کی۔دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل میئرز اور تحصیل چیئرمینز ہیں، جنہیں منتخب ہوئے تین سال ہو چکے، تاہم تاحال انہیں اختیارات تفویض نہیں کیے گئے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اختیارات دیے بغیر لوکل گورنمنٹ ممبرز کی مدت میں تین سال کی توسیع کی گئی، جو آئینی و قانونی لحاظ سے غیر منصفانہ ہے۔ نمائندوں کو اب تک مالیاتی فنڈز بھی جاری نہیں کیے گئے، جبکہ ایڈووکیٹ جنرل نے ماضی میں اس حوالے سے بات چیت جاری ہونے کا عندیہ دیا تھا۔اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسف زئی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ اس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے اور عدالتی آرڈر کا حصہ بھی ہے۔انہوں نے وارننگ دی کہ آئندہ ایسے بیانات دینے سے گریز کیا جائے، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مصروف ہیں اور بات چیت جاری ہے، اس لیے سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00