مائنز اینڈ منرلز بل مسترد’ اے پی سی کا مزاحمت کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے زیراہتمام صوبائی صدر میاں افتخار حسین کی زیرصدارت مجوزہ "خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025” بارے آل پارٹیز کانفرنس باچا خان مرکز پشاور میں منعقد ہوئی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی۔کانفرنس میں مجوزہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں صوبے پر اس کے منفی اثرات بارے بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکا کی منظوری سے متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔ خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے۔ کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کیمعاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی (SIFC) اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس مکمل طور پر ایس آئی ایف سی جیسے غیر آئینی اور غیر قانونی کونسل کے قیام کو مسترد کرتی ہے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو انکے آئینی حدود تک محدود کیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہے ۔اعلامیے میں متفقہ طور پر یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے زیرانتظام چلنے والے تمام کمرشل روزگار اور انکے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں اور مزید فوج کی تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ مجوزہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے

1 تبصرہ. Leave new

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر