شعیب جمیل
پشاورہائیکورٹ کے جسٹس نعیم انور اورجسٹس خورشید قبال پر مشتمل دورکنی بنچ نے موٹر وے ٹول ٹیکس میں اضافے کےخلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔دورکنی بنچ نے کیس پر سماعت شروع کی تو درخواست گزار فیصل کی جانب سے اخونزادہ محمد سعید عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ موٹروے ٹول ٹیکس کو گزشتہ سال 30 سے 40روپے کردیا گیاتھا، پھر اِسی سال دوسری بار اضافہ کرکے بڑھایا گیا۔انہوں نے عدالت کو بتایاکہ وفاقی حکومت نے رواں سال 31 جنوری کو دوبارہ ٹول ٹیکس میں اضافے کا نوٹیفیکشن جاری کیااور نئے نوٹیفیکشن کے مطابق بغیر ایم ٹیگ گاڑیوں کے ٹیکس میں 100فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،ایم ٹیگ نہ لگانے والوں کیلئے ٹیکس میں 100فیصد اضافہ غیرقانونی اور بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ٹول ٹیکس میں بے تحاشہ اضافہ شہریوں کے آزادانہ نقل و حرکت کے حق کےخلاف بھی ہے اورجس رفتار سے ٹوکن ٹیکس میں اضافہ کیاگیا ہے خالانکہ اس ضمن میں مروجہ قوانین کو مکمل نظرانداز کیا گیا اور یہ اضافہ غیر آٸینی ہے اور غریب شہریوں کیلئے بھی ناقابل برداشت ہوچکا ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعاکی کہ عدالت حکم امتناع جاری کرے کہ اس کیس پر فیصلے تک اضافی ٹول ٹیکس نہیں لیا عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت اور این ایچ اے کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
1 تبصرہ. Leave new
Good