سیف سٹیز منصوبہ شہریوں کا تحفظ یقنی بنائے گا۔ علی امین گنڈاپور

خیبر پختونخوا سیف سٹیز پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے، اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور مہمان خصوصی تھے، انہوں نے کہا کہ سیف سٹیز منصوبے سے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے میں مدد ملے گی، اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
صوبائی حکومت کے اس فلیگ شپ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ہیں، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور مہمان خصوصی تھے، جبکہ ممبران صوبائی کابینہ اور پشاور کے منتخب عوامی نمائندوں کے علاوہ چیف سیکرٹری، ائی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں خیبرپختونخوا پولیس اور این آر ٹی سی کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے، اس موقع پر متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس فلیگ شپ منصوبے کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور دیگر حساس اضلاع کو سیف سٹی بنایا جائے گا، ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت پشاور میں سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں پشاور سیف سٹی پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ 2 اعشاریہ 2 ارب روپے کی لاگت سے چھ مہینوں میں مکمل کیا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور کے 125 مقامات پر 710 جدید ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کیے جائیں گے، جبکہ دوسرے مرحلے میں شہر کے 600 دیگر مقامات پر کیمرے نصب کئے جائیں گے، اس کےساتھ ساتھ سیف سٹیز منصوبے کے تحت سٹیٹ آف دی آرٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے گا، یہ مرحلہ پانچ ارب روپے کی لاگت سے ایک سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔
تقریب میں وزیراعلیٰ کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پشاور کے بعد ڈی آئی خان، بنوں، لکی مروت، شمالی وزیرستان اور کرک میں سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا، جنوبی اضلاع میں سیف سٹی کا یہ منصوبہ چھ ارب روپے کی لاگت سے ایک سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔

تقریب میں بتایا گیا کہ اس کے بعد مردان، کوہاٹ، نوشہرہ، سوات اور ایبٹ آباد کو بھی سیف سٹی بنایا جائے گا، سیف سٹیز نیٹ ورک کو قانونی حیثیت دینے کے لئے خیبر پختونخوا سیف سٹیز اتھارٹی ایکٹ کا نفاذ کیا جائے گا، اس قانون کے تحت تمام کمرشل پراجیکٹس کے کیمروں کو سیف سٹی نیٹ ورک کا لازمی حصہ بنایا جائے گا۔
دوران بریفنگ بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے نگرانی اور شناخت کا ایک موثر اور خودکار نظام قائم کیا جائے گا، پراجیکٹ کی دیگر خصوصیات میں ایمرجنسی رسپانس سسٹم، ای چلان، ڈیجیٹل فارنزک ایوڈینس وغیر شامل ہیں، اس منصوبے کے تحت پولیس اور دیگر تمام متعلقہ محکموں کے ڈیٹا بیس کو یکجا کیا جائے گا۔
تقریب میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کا سیف سٹی پراجیکٹ اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے ملک کے تمام سیف سٹی پراجیکٹس میں سب سے جدید سسٹم ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کو بہتر اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے، اس مقصد کے لیے پولیس کو مضبوط اور مستحکم بنانے پر بھرپور وسائل خرچ کر رہے ہیں، جبکہ سیف سٹیز پراجیکٹ اس سلسلے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سکیورٹی مقاصد کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اشد ضرورت ہے، سیف سٹیز منصوبے سے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے میں مدد ملے گی، منصوبے سے نہ صرف سکیورٹی نظام میں بہتری آئے گی بلکہ شہریوں کا اعتماد بھی بڑھے گا، موجودہ صوبائی حکومت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گورنسس اور امن و امان کو بہتر بنانے کیلئے نہ صرف پر عزم بلکہ عملی اقدامات بھی کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر