چینی روبوٹس انسانوں سے ہاف میراتھن ریس ہار گئے

بیجنگ میں منعقدہ ہاف میراتھن دوڑ میں پہلی مرتبہ انسان اور انسان نما روبوٹس کا آمنا سامنا ہوا۔ منتظمین کے مطابق یہ دوڑ ٹیکنالوجی کی مہارت کا مظاہرہ تھا اور وہ روبوٹس کے جیتنے کی توقع بھی نہیں کر رہے تھے۔ روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں ‘ای ٹان ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن’ دو گھنٹے چالیس منٹ میں مکمل کر لی۔ مگر اس کے مقابلے میں ایک انسانی ریسر نے صرف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ اور سات سیکنڈز کے سب سے کم وقت میں یہ ریس جیت لی۔دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹہاف میراتھن اکیس کلومیٹر یا تقریبا تیرہ میل کی دوڑ تھی جس میں دس ہزار انسانوں کے ساتھ ساتھ اکیس بائی پیڈل روبوٹس بھی حصہ لے رہے تھے۔ یہ ہاف میراتھن بیجنگ حکومت کی طرف سے AI اور روبوٹس کے فروغ کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔ چینی مینوفیکچررز کے روبوٹ، جیسے DroidVP اور Noetix Robotics، مختلف اشکال اور سائز میں موجود تھے۔ ان میں سے کچھ 120 سینٹی میٹر (3.9 فٹ) سے چھوٹے اور باقی 1.8 میٹر تک لمبے تھے۔ ایک کمپنی نے اپنا ایسا روبوٹ پیش کیا جو تقریبا انسان لگتا ہے اور اس میں آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی ہے۔ اب اس خصوصی فیچر سے روبوٹ کو ریس میں تیزی سے دوڑنے میں کس طرح مدد ملے گی، یہ نہیں بتایا گیا۔ ریس کے دوران انسانی ریسرز کے لیے راستے میں پانی اور اسنیکس موجود تھے، جب کہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر