جماعت اسلامی کی جانب سے انتظامیہ کو ایکسپریس وے پر پرامن مارچ کی یقین دہانی کروانے کے بعد فیض آباد کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
غزہ ملین مارچ کے لیے جگہ کی تبدیلی کے بعد ہیوی مشینری کی مدد سے صبح لگائے گئے تمام کنٹینرز ہٹائے جا رہے ہیں۔
فیض آباد، مری روڈ، ایکسپریس وے، رابطہ سڑکیں اور ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کیا گیا تھا۔ رابطہ سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی۔
فیض آباد میں تجارتی مراکز مکمل طور پر بند کر دیے گئے تھے تاہم فیض آباد کو کھولنے کے بعد پولیس کی نفری بھی ہٹا لی گئی ہے۔
قبل ازیں، جماعت اسلامی کی جانب سے غزہ مارچ کے پیشِ نظر سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔ ریڈ زون اور ایکسٹینڈڈ ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شہر بھر میں چیکنگ کا عمل مزید سخت کیا گیا جبکہ مختلف حساس مقامات پر گشت میں اضافہ کیا گیا۔ کسی بھی ممکنہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی سیکیورٹی نفری بھی تعینات کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کے غیرقانونی اجتماع یا مظاہرے پر پابندی عائد ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس نے فیصلہ کیا تھا کہ شہریوں کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف "پیس فل اسمبلی” اور "پبلک آرڈر ایکٹ” کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی اسلام آباد عامر بلوچ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آج اسلام آباد میں غزہ مارچ کرے گی، مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں اور شہر کی ہر گلی سے لوگ نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر شہروں سے آنے والے قافلوں کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں، اسلام آباد میں آج انسانوں کا سمندر ہوگا۔ مارچ کا مقصد غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
عامر بلوچ نے کہا کہ حکومت کسی بھی اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور راستے کھول دے۔ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں راستے کھولے جائیں، راستوں کی بندش ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ غزہ مارچ کے راستے روکنا حکومت کی فلسطین سے محبت کا نقاب اتار رہی ہے، حکومت امریکی خوشنودی کے لیے مارچ کا راستہ روک رہی ہے۔