رپورٹ :محمد دائود ، شعیب جمیل ، عدنان بشیر
عکاسی، احتشام خان
سی پیک سے خیبر پختونخوا اسمیت پورے ملک کے عوام کی امید یں وابستہ ہیں ،فیز ٹو کی تکمیل نہ صرف بر وقت ہونی چاہئے بلکہ اس کے ثمرات ملکی معیشت اور عوام کو منتقل کرنے کے لئے بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور سی پیک فیز ٹوکے تحت آنے والے رشکئی سمیت تمام اہم اکنامک زونز میں اب عملی طور پر چین سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے اعلیٰ حکام اور وفاقی و صوبائی حکومت کو تمام رکاوٹیں دورکرنا ہو ں گی کیونکہ دوسرے مرحلے میں مزید تاخیر کرنے سے ملک کے متوقع معاشی استحکام میں بھی تاخیر ہو گی جس کا اب ہمارا ملک متحمل نہیں ہوسکتا ،ان خیالات کا اظہار چائنہ ونڈو پشاور اور آئی ایم سائنسز کے زیر اہتمام بین الاقوامی سیمینار کے آخری روز شرکاء نے خطاب کر تے ہوئے کیا اور سی پیک کے تحت آنے والے خیبر پختونخوا کے منصوبوں پر روشنی ڈالی ۔
سیمینار میںصوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ، صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت عبد الکریم خان صوبائی وزیر پختون یار خان ، ممبر قومی اسمبلی آصف خان ، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی ، پاکستان میں چین کے سفیر جیاونگ زیڈونگ ، سیکرٹری ٹورازم بختیارخان ، انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کی محقق نبیلہ جعفر،چینی نمائندہ مسٹر وانگ شی ،ڈپٹی کمانڈنٹ ایس ایس یو طارق اقبال، بورڈ آف انوسٹمنٹ کے اقبال سرور ،سینئر صحافی فرحان خان اور مختلف مکتبہ فکر و شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ چین کی ترقی کے پیچھے اس کی ایک قومیت ہونے کا راز ہے ،صدیاں گزر گئیں مگر چین نے اپنی تہذیب و قومی اقدار پر آنچ نہیں آنے دی ۔
انہوںنے کہا کہ چیئرمین مائو نے جس انقلاب کا آغاز کیا تھا اسکے عروج تک پہنچنے کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ چینی قوم نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہے جبکہ اس کے برعکس ہم نے قومی تشخص کو بہت نقصان پہنچایا ہے جس کا ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں انہوں نے کہاکہ تیسرا کام جو چینی قوم نے کیا ہے کہ وہ اس نے اپنی طاقت کو انسانیت کے تحفظ کے لئے استعمال کیا ہے ۔ انہوں نے صحیح معنوں میں اپنے قومی پرچم کی لاج رکھی ہے ،چین کے سرخ پرچم کے بڑے ستارے سے مراد کمیونسٹ چین جبکہ دیگر چارستاروں سے مراد چین کے مزدوروں ،کاشت کاروں ، چھوٹے کاروربار اور بڑی سطح کے لوگوںکا تحفظ ہے جس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے چین کو ترقی کی معراج پر پہنچا دیا ہے ۔ اس لئے ہمیں چین سے سیکھتے ہوئے تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر سی پیک جیسے اہم منصوبے کو کامیاب بنانا ہو گا اور خاص طور نئی نسل کو ہمارے غلطیوں کو سدھارنا ہو گا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے ۔ قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہہ ہماری بد قسمتی ہے کہ اب تک ہم ترقی کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل نہیں کر پائے جب تک ہمارا رویہ مثبت نہیں ہو گا ہم چین کی طرح ترقی نہیں کر سکتے ۔ انہو ںنے کہا کہ چین نے دنیا کو ترقی کی نئی راہیں دکھائی ہیں جس میں ہمارے لئے سبق حاصل کرنے کے لئے بہت کچھ ہے ۔ جب چین نے ترقی نہیں کی تھی تو ہر چیز مہنگی تھی تاہم موبائل فون ، گاڑیوں اور اے سی سے لیکر بڑے بڑے جہازوں تک پہلے کی نسبت سستی اور پائیدار ہے یہ سب چینی کی ترقی کا کمال ہے کہ وہ نہ صرف خود ترقی کر رہا بلکہ بی آرآئی کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے دوسروں کو بھی مواقع فراہم کر رہا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ چین جدید دنیا کے چمپئن ہے تو مبالغہ نہ ہوگا ،چین نے پاکستان کیساتھ بہت احسان کیا ہے اور 160 ارب ڈالر کا منصوبہ ہمارے ملک شروع کر دیا مگر ہمیں اس کی قدر نہیں ہے اور ہم منصوبہ آتے ہی اس کے ڈیزائن کو متنازعہ بنا دیا جس سے باہمی لڑائی شروع ہو گئی اور اس اہم منصوبے کو سیاست کی نذر کیا جارہا ہے گوادر ایئر پورٹ بہت خوبصورت ہے مگر مسافر نہیں ہیں اسی طرح بندر گاہ کہ بھی کوئی ثانی نہیں مگر اسکو مکمل فنکشنل کرنے کی ضرورت ہے ہمارے انہیں غلط فیصلوں کی وجہ سے سرمایہ دار بھاگ رہے ہیں اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ ہم زبانی جمع خرچ اور اکادمیاتی مباحثے سے باہر آتے ہوئے عملی اقدامات پر تو جہ دیں اور اپنے اختلاف کو ختم کر دیں تب ہی سی پیک کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے ۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ خیبر پختونخوا کے لیے ترقی اور صنعتی خوشحالی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور صوبائی حکومت اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مکمل تیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ان علاقوں کو ترجیح دی جائے جہاں سے یہ گزرتا ہے اور اس ضمن میں خیبرپختونخوا کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ سی پیک صرف ایک معاشی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان ایک مضبوط اور لازوال دوستی کا مظہر ہے۔ انہوں نے چائنہ ونڈو کی جانب سے سیمینار کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ پاک چین تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔معاون خصوصی نے کہا نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں صنعتی زونز کے قیام، خصوصی اقتصادی علاقوں اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے حکومت نے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ اور رشکئی سپیشل اکنامک زون جیسے منصوبے اس کی ایک کامیاب مثال ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا قدرتی وسائل، افرادی قوت اور جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے سرمایہ کاری کے لیے موزوں ترین علاقہ ہے اور وہ چینی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ یہاں آئیں، سرمایہ کاری کریں اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے چین نے اپنے پسماندہ علاقوں کی غربت کو مٹانے اور انھیں ترقی کے دھارے میں شامل کرنا ہے لہذا یہاں پر بھی اس منصوبے کی روح کے مطابق خیبر پختونخوا کو ترجیح دینی چاہیئے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں اس مٹی میں دفن ہونا ہے اسلئے اس کی ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ یہاں پر معاشی استحکام آئے۔ چینی سرمایہ کار مسٹر وانگ شی نے کہا ہے اگر خیبر پختونخوا میں چینی سرمایہ کاروں کو این او سیز جاری کرنے اور نقل و حمل کا مسئلہ حل کر دیا جائے تو چین فوری طور پر صوبے میں 50 ہزار ملازمتیں فراہم کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے سرمایہ کار پاکستان آنا چاہتے ہیں مگر انہیں مشکلات کا سامنا ہے اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان مسائل کو حل کریں تاکہ یہاں سے نہ صرف ایکسپورٹ میں اضافہ کیا جاسکے بلکہ چین کی انڈسٹری بھی یہاں پر لگائی جاسکے ۔ انہو ں نے کہا کہ چین کے زیادہ تر سرمایہ کا ر کان کنی میں دلچسپی رکھتے ہیں مگر یہاں رسائی میں مشکلات ہیں اس لئے اعلیٰ حکام ان مسائل کو حل تاکہ یہاں پر مزید سرمایہ کاری کی جاسکے جس کے لئے ہم خیبر پختونخوا حکومت کیساتھ ہر قسم کا تعاون تیار ہیں امید ہے حکومت کی طرف سے ہمیں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔اس موقع کے پی انوسٹمنٹ بورڈ کے اقبال سرور نے کہا کہ چین سے آنے والے سرمایہ کار اگر بورڈ سے رابطہ کریں تو انکے این او سیز سمیت بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں کیونکہ ہم ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ونڈ سروس فراہم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں اور تاجروں کی راہ میں حائل بہت سے روٹو ں کو دور کر دیا گیا ہے یہاں پر تقریباً170 ریگولیڑ کام کررہے تھے جن میں سے بعض تو آج کل بالکل ضرورت نہیں تھیں جن میں 32 ریگولیشن جائزہ لینے کے بعد ختم کر دیئے گئے۔ اس لئے چینی سرمایہ کار تسلی رکھیں انکے اکثر مسائل حل کردیئے جائیں گے اگر چینی سرمایہ کار ہمارے زریعے کام کریں تو انہیں بہت آسانی ہوگی ۔
قبل ازیں سیمینار سے مین ویڈیو لنک کے زریعے اظہار خیال کرتے ہوئے چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو( بی آر آئی ) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاکستان کی معیشت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرے گا جس ڈھائی لاکھ کے قریب نوکریاں پیدا ہو ئی ہیں جبکہ گوادر پورٹ مکمل طور فعال ہے جبکہ رشکئی اکنامک زون کے منصوبوںپر جائنٹ ونچر کے ذریعے کام کر کے مزید اہم کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ پاکستان میں چین کے سفیر جینگ زیڈونگ نے ویڈیو لنک کے زریعے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ کہا ایک ایسے وقت میں جب ترقی پذیر دنیا ترقی کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہی ہے امریکہ نے چین اور پاکستان جیسے پارٹنر پر ٹیر ف کی پابندیاں لگادی ہیں جو ڈبلیو ٹی او کے رولز کی بھی خلاف ورزی ہے مگر چین ان اوچھے ہتھکنڈوں کی پرواہ نہ کر تے ہوئے پاکستان جیسے دوستوں کی مدد جاری رکھے گے ۔ انہوں نے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی ہدایت پر بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک پر خصوصی توجہ دے جارہی ہے اور اس کو مزید بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے اور ہم اس کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ صدر شی کی ہدایت پر سی پیک کو اس فریم ورک کے مطابق مکمل کیا جائے گا تاکہ پاکستان جیسے آہنی بھائی کے تمام شہری اس سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔ایم این اے آصف خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت صوبے میں آنیوالے چائنیز کو فل پروف سیکورٹی سمیت ہر ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی، انہوںنے وفاقی حکومت کی جانب سے چائنیز کو خیبر پختونخواکیلئے این اوسی جاری نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی حکومت اپنے بہترین برادر ملک چائنہ کیساتھ تعلق خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے وفاقی حکومت کی غلط خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اپنے پڑسیوں کے ساتھ تعلق خراب کررہاہے ۔ بانی پی ٹی آئی کو بھی سب سے بڑی سزاسی لئے دی گئی ہے کہ کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان کی ایک آزادخارجہ پالیسی ہو، روس اور چین کیساتھ تعلقات اچھے ہوں تاکہ پاکستان ترقی کرسکے ، ایک جانب تو وفاقی حکومت چائنہ کے ساتھ دوستی کے بلندوبانگ دعوے کرتی ہے تودوسری جانب یہی حکومت چائینز سرمایہ کاروں کو خیبر پختونخوامیں آنے کیلئے این سی دینے سے کتراتی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سڈیز کی محقق نبیلہ جعفر نے کہا کہ سی پیک کے فیز ٹو میں اب مختلف علاقوں کے آپس میں مربوط کرنے اور سہولیات کی تعمیر کے بعد ہمیں اپنی صنعتی پید وار بہتر بنانا ہو گی جس جب تک پیدا وار بہتر نہیں ہوگی اس کی ایکسپورٹ بھی اچھی نہیں ہو گی انہوںنے کہا کہ دوسرے فیز میں ہمیں طویل مدتی تعلقات بنانے کے لئے بزنس ٹو بزنس تعلقات کو بہتر کرنا ہو گا چونکہ ہمارے ملک کی 65 فیصد آباد نوجوانوں پر مشتمل ہے اس لئے ہمیں انکے مستقبل کے مطابق آئی ٹی اے آئی اور دیگر جدید شعبوں کو فروغ دینا ہو گا۔ سپیشل سیکورٹی یونٹ کے ڈپٹی کمانڈنٹ طارق اقبال نے کہا غیر ملکی بشمول چائینز کو ایس ایس یو کی جانب سے فول پروف سیکوٹی فراہم کی جارہی ہے ، خیبر پختونخوا میں اس وقت 1500قریب غیر ملکی بشمول چائنیز کام رہے ہیںجن کو مکمل فل پروف سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے ۔ چائینز کی سیکورٹی کیلئے ایس ایس یو(سپیشل سیکورٹی یونٹ )تشکیل دی گئی ہے جس کی کمان ڈی آئی جی پولیس آفیسر کرتے ہیں اس حوالے خیبرپختونخوا میںچائینزکی سیکورٹی کیلئے 2019 میں پانچ ہزارکی آسامیوں تخلیق کی گئی تھی اسکے علاوہ اس یونٹ میں شامل اہلکار وں کی بھرپور انداز میں مکمل ٹرینی دی جاتی ہے ،جن میں اے ٹی ایس اورایلیٹ شامل ہیںتاکہ وہ غیر ملکیوں اور بلخصو ص چائینز کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرسکے،اس وقت 1500سے زائد غیر ملکی بشمول چائنیز کام رہے ہیںجن کو مکمل فل پروف سیکورٹی فراہم کی گئی ہے ۔سیکرٹری سیاحت وثقافت ڈاکٹربختیار خان نے کہاہے کہ سیاحت کے حوالے پاکستان بلخصوص خیبر پختونخوا کافی اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ خیبر پختونخوا نہ صرف قدرتی حسن سے مالا ہے بلکہ قدیم گندہارا تہذیب کا بھی مسکن ہے ، یہی وجہ ہے کہ پچھلے سال 21ملین سے زائد سیاحوں نے خیبر پختونخواکا دورہ کیاجبکہ تیس لاکھ سے زائد سیاحوں نے گندہارتہذیب کا بھی دورہ کرچکے ہیں، خیبر پختونخوا میں تخت بھائی جیسے مقامات بھی موجود ہیںجو کہ غیر ملکیوں کی مذہبی مقامات کا دورہ کرتے ہیں۔ اس موقع پر صوبائی مشیر اطلاعات ، مشیر خزانہ اور معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت عبد الکیر یم تور ڈھیر نے مختلف شرکاء ، صوبائی وزیر پختون یار ایم اے آصف خان ، نبیلہ جعفر طارق اقبال ، چینی سرمایہ کار وانگ شی ، انور خان ، ایس پی شازیہ ، حبیب قریشی ، فرحان احمد ، اقبال سرور ، حسن خان ، ڈاکٹر محمد اسلم ، مختیارحسین ، عالیہ سید ، نایاب دورانی ،قراة العین ،سید زین العابدین ، عباس خان جبکہ ڈائریکٹر چائنہ ونڈو نازپروین نے محمد علی علی سیف کی سوینئر پیش کی