ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کے بانی زینگ یامنگ چین کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب ٹک ٹاک کے مالک چین کے امیر ترین شخص بنے ہیں۔
اس طرح انہوں نے Nongft اسپرنگ نامی کمپنی کے مالک زونگ شانسان اور ٹین سینٹ کے شریک بانی پونی ما ہواٹینگ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
زینگ یامنگ 57.5 ارب ڈالرز کے ساتھ اس وقت چین کے امیر ترین جبکہ ایشیا کے تیسرے امیر ترین شخص ہیں۔
41 سالہ سافٹ وئیر انجینئر کی دولت میں رواں سال کے دوران 13.6 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے اور وہ مجموعی طور پر دنیا کے 24 ویں امیر ترین شخص ہیں۔
ویسے تو زینگ یامنگ ایسے پلیٹ فارم کے بانی ہیں جو نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہے اور تفریحی ویڈیوز شیئر کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے، مگر وہ خود اپنی نجی زندگی کو لوگوں کی نظروں سے دور رکھنا پسند کرتے ہیں۔
جی ہاں واقعی چین کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہونے کے باوجود زینگ یامنگ کافی خاموش زندگی گزارتے ہیں اور ان کی نجی زندگی کے بارے میں بہت کم تفصیلات موجود ہیں۔
1983 میں چین کے صوبے Fujian میں پیدا ہونے والے زینگ یامنگ کے والدین سرکاری ملازم تھے۔
ان کے نام ایک چینی کہاوت پر مبنی ہے جس کا مطلب پہلی کوشش میں ہر ایک کو حیران کرنا ہے۔
انہوں نے 2005 میں Nanki یونیورسٹی سے سافٹ وئیر انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔
وہی ان کی اپنی اہلیہ سے ملاقات ہوئی تھی اور دونوں نے جلد شادی کرلی۔
ان کے اپنے الفاظ میں ‘2005 میں گریجویشن کرنے کے بعد میں نے ایک کمپنی Kuxun میں شمولیت اختیار کی، میں اس کے اولین ملازمین سے ایک تھا اور آغاز میں ایک عام انجینئر تھا مگر ملازمت کے دوسرے سال میں 40 سے 50 افراد کا انچارج تھا’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘اس وقت میں ٹیکنالوجی کا ذمہ دار تھا مگر جب پراڈکٹ کو مسائل کا سامنا ہوا تو میں پراڈکٹ پلان میں متحرک طریقے سے شامل ہوگیا، بیشتر افراد کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے، مگر میرا جواب تھا آپ کا احساس ذمہ داری اور خواہشات آپ کو متعدد کام کرنے کا جذبے دیتے ہیں اور تجربہ بڑھتا ہے’۔
کاروباری سرگرمیوں کا تجربہ اور ان کا حصہ بننے سے زینگ یامنگ کو مستقبل میں اپنی کمپنیوں کو کامیاب بنانے میں مدد ملی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘مجھے 2007 کا اختتام یاد ہے، میں سیلز ڈائریکٹر کے ساتھ ایک صارف سے ملاقات کے لیے گیا، اس تجربے سے مجھے یہ جاننے کا موقع ملا کہ کونسی سیلز اچھی سیلز ہوتی ہیں، جب میں نے اپنی کمپنی قائم کی اور عملے کو بھرتی کیا تو اس طرح کے تجربات سے مجھے بہت مدد ملی’۔
بائیٹ ڈانس کی بنیاد رکھنے سے قبل انہوں نے مائیکرو سافٹ میں بھی ملازمت کی مگر اپنی کمپنی کے لیے اسے چھوڑ دیا۔
2012 میں انہوں نے بائیٹ ڈانس کی بنیاد رکھی جو اب دنیا بھر میں ٹک ٹاک کے باعث جانی جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شروع میں وہ ٹک ٹاک کو استعمال نہیں کرتے تھے۔
ان کے مطابق ‘طویل عرصے تک میں ٹک ٹاک ویڈیوز کبھی کبھار ہی دیکھتا تھا جبکہ کبھی ویڈیو پوسٹ بھی نہیں کرتا کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ یہ ایپ نوجوانوں کے لیے ہے’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘مگر بعد میں ہم نے کمپنی کے تمام افراد کے لیے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا اور لائیکس کی مخصوص تعداد حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا، یہ میرے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہوا’۔
اب وہ چین کے امیر ترین شخص ہیں۔