سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد بلوچستان میں حالات تاحال معمول پر نہ آسکے، کوئٹہ سے اندروں ملک کیلئے ٹرین سروس 14 ویں روز بھی معطل رہی جبکہ ٹرین سروس کی بحالی کے لیے آج (بدھ کو) اجلاس طلب کر لیا گیا۔ راستوں کی بندش سے صوبے میں اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے ۔تفصیل کے مطابق مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ریل گاڑیوں کی آمدورفت کا سلسلہ منگل کو 14 ویں روز بھی معطل رہا، راستوں کی بندش اور غیر محفوظ سفر نے بسوں کے ذریعے جانے والوں کا سفر بھی محال کردیا اور گھنٹوں کا سفر دنوں میں طے ہونے سے لوگ اذیت کا شکار ہیں۔ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق بلوچستان میں ٹرین سروس بحالی کے لیے آ ج (بدھ کو) اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں ٹرین سروس کی بحالی کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔ دوسری جانب وزیر ریلوے حنیف عباسی نے تسلیم کیا ہے ریلوے کے پاس کسی اسٹیشن پر بھی اسکینر نہیں ہیں۔ادھر متبادل راستوں سے کراچی جانے والی گاڑیوں کے کرانے بھی بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ بولان کے راستے کراچی جانے کا 4 ہزار کا ٹکٹ 7 سے 8 ہزار کردیا گیا، جہاز کا یکطرفہ کرایہ 70 سے 80 ہزار روپے ہے۔راستوں کی بندش سے اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے، راستوں کی بندش کے باعث پھل سبزی اور باہر سے آنے والا سامان مہنگا ہوچکا ہے۔کوئٹہ میں گزشتہ 5 دنوں سے انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے، شہر کا ملک بھر سے رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے، سڑک کا راستہ بند یا پھر مشکل ہونے کے بعد ریل سروس بھی بحال نہیں، جہاز کا سفر عام آدمی کے بس میں نہیں رہا، مسافروں کا کوئی پرسان حال نہیں محفوظ اور آسان سفر کڑا امتحان بن گیا ہے۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00