25 برس میں صرف چاند دیکھنے پر 2ارب کے اخراجات

پاکستان میںگزشتہ 25سال میں چاند دیکھنے پر حکومت کا تقریباًدو ارب روپے سے زائد کا خرچہ ہو ا ہے ۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ خراجات چاند دیکھنے والی مرکزی اور زونل کمیٹیوں کے اجلاس اور ان سے جڑے سرکاری ملازمین اور ممبران کی تنخواہوں، ٹی اے ڈے اور سفری انتظامات پر آئے ہیں۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے دو درجن سے زائد ممبران سال میں چار مرتبہ جمع ہوتے ہیں۔ کمیٹی کے ممبران اور سپورٹنگ اسٹاف رمضان کا چاند پشاور میں دیکھتے ہیں۔ شوال کا چاند اسلام آباد میں دیکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ذوالحج کا چاند کراچی اور محرم کا چاند کوئٹہ میں دیکھا جاتا ہے۔رویت ہلال کی زونل کمیٹیوں کے ارکان کی تعداد 32 ہے ۔ یہ زونل کمیٹیاں ہر ماہ کی 29تاریخ کو چاند دیکھنے کے لیے میٹنگ کرتی ہیں۔ موجودہ اور ریٹائرڈ ممبران اور مذہبی امور کی وزارت کے ملازمین سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے پچھلے 25 برسوں میں چاند دیکھنے کے لیے 100 جبکہ زونل کمیٹیوں نے چاند دیکھنے کے لیے 300 اجلاس منعقد کیے۔ رپورٹ کے مطابق 1999 کے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ممبران اور معاون عملے کی تنخواہوں، کھانے پینے،رہائش اور سفری اخراجات پر مجموعی طور پر 57 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔2001 کے بعد زونل کمیٹیوں کے مختلف شہروں میں 300 اجلاس منعقد کیے جا چکے ہیں جن پر مجموعی طور پر 95 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔وزارت مذہبی امور،سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت، اسپارکو اور محکمہ موسمیات کے 25 سے زائد ملازمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی معاونت کرتے ہیں۔ اِن ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مراعات پر 20 برسوں میں قومی خزانے سے 17 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر