خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی کی جانب سے جمع کی گئی تحریک التوا میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کا تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ لگانے والے صوبے میں تعلیمی اداروں کا معیار انتہائی خوفناک شکل اختیار کر گیا ہے۔
صوبے کے تعلیمی اداروں میں طلباء بلخصوص طالبات کو ہراساں کرنے کے بڑھتے واقعات نے ایک جانب طلباء اور والدین میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے تو دوسری طرف ہراسانی کے ان واقعات سے طلباء پر نفسیاتی، جذباتی اور تعلیمی طور پر بھی شدید اثرات مرتب ہو رہےہیں۔
اس ضمن میں ڈیرہ اسماعیل خان کے گومل یونیورسٹی کے بعد ملاکنڈ یونیورسٹی اور اب ضلع مانسہرہ کے ایک ہائی سکول میں پیش انے والے واقعات کو بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔
لہذا جلد از جلد صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلا کر ایوان کی معمول کی کارروائی کو روک کر اس تحریک التوا کو قاعدہ 73 کے تحت تفصیلی بحث کیلئے منظور کیا جائے تاکہ صوبے کے تعلیمی اداروں میں محفوظ طرزِ تعلیم کیلئے ٹھوس تجاویز اور جامع حکمت عملی پر تفصیلی بحث ممکن ہو
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00