پشاور ہائیکورٹ نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں بیرونی اداروں کے لئے مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتارڈاکٹر شکیل آفریدی کی اہلیہ عمرانہ شکیل اور ان کے بچوں کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشدعلی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزارہ کے وکیل عارف جان آفریدی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ عدالت میں پیش ہوئے درخواست گزارہ کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ شکیل آفریدی کی اہلیہ عمرانہ شکیل اور ان کے بچوں کے نام پہلے ایکزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گئے تھے جس پر انہوں نے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے 16نومبر2023کو ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کاحکم دیا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ ہائیکورٹ فیصلے کے بعد یکم جون 2024 کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ ان کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے گئے ہیں تاہم اب عمرانہ شکیل اور ان کے بچوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ اور پی این آئی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں جس کے خلاف انہوں نے متعلقہ اداروں کو درخواستیں دیں تاہم ان کے نام ان لسٹوں سے نہیں نکالے جارہے ہیں جس پر انہوں نے دوبارہ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ عارف جان ایڈوکیٹ نے بتایاکہ ان کے موکلین کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث نہیں ہیں نہ ہی ان کیخلاف کوئی ایف آئی آر ہے لیکن اس کے باوجود انہیں بے جا تنگ کیاجارہا ہے ۔انہوں نے بتایاکہ شکیل آفریدی کے جرم سے ان کی اہلیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ اس کیس میں وزارت دفاع کو پارٹی نہیں بنایا گیا ہے کیس میں وفاقی وزارت دفاع کو پارٹی بنا کر انہیں نوٹس جاری کیا جائے عدالت نے اس کیس میں وزارت دفاع کو فریق بنایا۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00