پشاور ہائی کورٹ میں الیکٹرانک جرائم (ترمیمی)ایکٹ 2025 کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے دار رٹ درخواست میں مقف اختیار کیا گیا ہے کہ حالیہ ترامیم بنیادی حقوق جیسے آزادی اظہار، پرائیویسی اور قانونی عمل کے اصولوں پر قدغن لگاتی ہیں، جو نہ صرف پاکستان کے آئین بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔رٹ درخواست سوشل میڈیا انفوونسر /ایکٹوسٹ انیل مسیح کی جانب سے ایڈووکیٹ نعمان محب کاکاخیل نے دائر کی ہے، جس میں وزارت قانون و انصاف، وزارت داخلہ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA)، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA)، اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ کو فریق بنایا گیا۔رٹ کے مطابق مذکورہ ترمیمی ایکٹ اختلاف رائے کو مجرمانہ فعل قرار دینے، ریگولیٹری اداروں کو غیر ضروری اختیارات دینے، اور "جھوٹی اور گمراہ کن معلومات” کی روک تھام کے نام پر آزادی صحافت کو دبانے کی کوشش ہے جو صحافیوں، سماجی کارکنوں اور عام شہریوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔رٹ کی مطابق آئین کی آرٹیکلز 4، 9، 10، 10-A، 19، 19-A، اور 25 کے خلاف بنایا گیا ۔ ترامیم آزادی اظہار، صحافتی آزادی کو محدود کرتی ہیں ۔عدالت سے استدعا کی گ ہے کہالیکٹرانک جرائم (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو آئین کے خلاف قرار دیا جائے۔سیکشن 26(A) اور دیگر سخت دفعات کو کالعدم قرار دیا جائے تاکہ ڈیجیٹل میڈیا کے کارکنان کے خلاف من مانی کارروائی نہ کی جا سکے۔
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00