صدر آصف علی زرداری اپنی ٹیم کے ہمراہ پانچ روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں تاکہ چینی قیادت کو خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے تاریخ کے عظیم منصوبے سی پیک کی کامیابی کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے قائل کریں۔ نیوز رپورٹس کے مطابق اس دورے کا مرکزی موضوع چینی شہریوں اور ماہرین کو پاکستانیوں کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کے بارے میں یقین دہانی کرانا ہے۔قارئین جانتے ہیں کہ صدر مملکت کی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے اچھی یادیں وابستہ ہیں۔ یاد رہے کہ 2013 ء میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے باہمی روابط کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے طویل المدتی منصوبے کے لیے تعاون کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
اب یہ گیم چینجر منصوبہ تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے لیکن مہینوں پہلے سیکیورٹی کے کچھ مسائل پیش آئے اور چینیوں کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے سنجیدگی سے کام لیا گیا تھا اور اب سب کچھ کنٹرول میں ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ دونوں برادر ممالک اس منصوبے کو اپنی خواہش کے مطابق مکمل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ شائع ہونے والی خبروں کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں چینی صدر شی جن پنگ سے اعلی سطحی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی ترقی میں تیزی لانے اور چینی شہریوں کے لیے پاکستان میں حفاظتی اقدامات کو بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔صدر زرداری نے نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژا لیجی سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے چین پاکستان کی پائیدار اور ہمہ وقت دوستی پر زور دیا، جو دہائیوں کے دوران گہری ہوئی ہے۔دونوں فریق نے سی پیک فیز ٹوکے اعلیٰ معیار کی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی قابل تجدید توانائی بنیادی ڈھانچے اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے سی پیک کو عوام پر مبنی ترقی کی ایک روشن مثال کے طور پر بیان کیا جس کی توجہ جیت کے تعاون مشترکہ فوائد اور مشترکہ خوشحالی پر ہے۔دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پارلیمانی تبادلوں اور سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورتی میکانزم میں شرکت سمیت ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔اپنے دورے کے دوران صدر زرداری چین کے اعلیٰ سیاسی رہنماں سے تجارت، سرمایہ کاری، علاقائی سلامتی اور اقتصادی تعاون پر بات چیت کرنے والے ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور ایک بڑا سرمایہ کار بن کر ابھرا ہے خاص طور پر انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں میںاس کا کردار نمایاں ہے۔دوسری طرف بیجنگ میں پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کے چینی ہم منصب کیو یانجن کے درمیان اعلی سطحی ملاقات کے بعد دونوں ممالک انٹیلی جنس شیئرنگ اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر متفق ہیں۔ملاقات کے دوران نیم فوجی دستوں کے لیے سرحدوں کو محفوظ بنانے اور اس سلسلے میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقوں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔دونوں حکام نے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے چین سے جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے حصول پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔محسن نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پولیسنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات خریدے گا۔مزید برآں دونوں ممالک نے نیشنل پولیس اکیڈمی کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے اور بیجنگ اور اسلام آباد پولیس فورسز کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیاہے اورجوائنٹ ورکنگ گروپ کے جنوری کے اجلاس میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیاہے۔ یہ اچھا شگون یہ ہے کہ دونوں فریق خطے کے گیم چینجرمنصوی کو بچانے اور اس کے ورژن 2 ٹو کی تیزی سے تکمیل پر متفق ہیں۔ پاکستان کے نقطہ نظر میں دوسرا مرحلہ مقامی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے اس عظیم منصوبے سے عملی طور پر فائدہ اٹھانے کی راہ ہموار کرے گا۔md.daud78@gmail.com
رم جھم سنئیے محترمہ ناز پروین کا کالم احساس میں
ویڈیو پلیئر
00:00
00:00