جیل اصلاحات ‘اپنا ماڈل لائینگے کسی ملک کو فالو نہیں کرینگے’ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم

شعیب جمیل

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے متعدد جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں 100 قیدیوں کی گنجائش والے جیلوں میں 400 قیدیوں کو رکھا جارہا ہے منشیات کے کیسز میں گرفتار قیدیوں کی وجہ سے جیلوں پر شدید بوجھ ہے ہم جیلوں کیلئے ایسے اصلاحات لا رہے ہیں جو ساری دنیا کیلئے ایک ماڈل ہوگا حکومت بھی منشیات کے مسلے پر کنٹرول کے لئے اقدامات اٹھانا ہونگے منشیات کے عادی لوگوں کو زندگی میں واپس لانے کے لئے ری ہیبی لٹیشن سنٹرز بنائے جایں تاکہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے چھٹکارا مل سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں جیل اصلاحات سے متعلق تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی نے جیل ریفارمز کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے اس حوالے سے آج یہ تقریب ہو رہی ہے یہ اقدامات بہت پہلے ہونے چاہیئے تھے لیکن اب جیلوں کیلئے اصلاحات پر کام ہو رہا ہے آج کے اس تقریب میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود ہیں جس میں پولیس ، ہوم ڈیپارٹمنٹ، منتخب نمائندیں اور حکومت کے نمائندیں شامل ہیں کیونکہ جیلوں میں اصلاحات اکٹھے بیٹھے بغیر نہیں ہو سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں میں اصلاحات کافی پرانا مسلہ ہے اور ہم پرامید ہیں کہ ہم اپنے ریفارمز لائیں گے اور کسی ملک کو فالو نہیں کریں گے اور یہ اصلاحات پوری دنیا کیلئے ایک ماڈل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے اکثر جیلوں میں قیدیوں کو موسمی صورتحال کے مطابق سہولیات کی فراہمی کی کمی ہے خواتین اور جوینائل کے جیلوں میں سہولیات کی فراہمی ضروری ہے،میں خود بھی 2007 میں جیل میں رہا ہوں ،انہوں نے کہا کہ دارالامان کو صرف ایک اعلامیہ کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے،اس کے لیے کوئی خاص قانون سازی نہیں کی گئی، منشیات کے کیسز میں گرفتار قیدیوں میں 90 فیصد قیدی منشیات کے عادی ہیں ان قیدیوں کی وجہ سے جیلوں پر شدید بوجھ ہے، منشیات کے کیسز بہت بڑھ گئے ہیں جس میں سب سے زیادہ مسلہ لوگوں کا منشیات کا عادی ہونا ہے اور ایسے لوگوں کے لئے ری ہیبی لیٹشن سنٹرز کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے حکومت کو چاہیئے کہ ان لوگوں کیلئے ری ہیبیلیٹشن سنٹرز قائم کریں عدالتیں منشیات کے کیسز میں لوگوں کو سزائیں تو دے رہی ہیں لیکن حکومت بھی اس مسلے کو دیکھے اور ایسے لوگوں کیلئے سنٹرز بنائیں تاکہ یہ نوجوان نسل منشیات کیاس لعنت سے ازاد ہو کر اچھی شہری بن کر آگیبڑھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے اپنی طرف سے بھر پور کوشش کر رہے ہے کہ زیر التوا کیسز میں کمی لائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed