ڈیرہ میں نئی شوگر مل کیلئے جاری این او سی معطل

شعیب جمیل

پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک نئی شوگر مل کے قیام کے لئے این او سی جاری کرنے کا حکم معطل کر دیا اور اس حوالے سے صوبا حکومت اور مل انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا۔پشاور ہا کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل بنچ نے یہ احکامات اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دار چشمہ شوگر مل کی رٹ پر جاری کئے۔رٹ کی سماعت شروع ہو تو اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے 2018 اور 2024 میں ڈی ائی خان میں نئے شوگر مل کے قیام پر پابندی عائد کی ہے اور صوبائی حکومت کو اس کا پابند بنایا ہے کہ وہ نئی شوگر ملز کے قیام کے لئے این او سی جاری نہیں کریں گے کیونکہ نئے شوگر مل کیلئے یہ لازمی ہے کہ وہاں پر پہلے سے موجود شوگر مل سے اس کا فاصلہ 35 کلومیٹر سے زیادہ ، پانی اور گنا وافر مقدار میں موجود ہو تاہم موجودہ حالت میں ڈی آئی خان میں پہلے سیموجودہ چار شوگر ملوں کو گنا کرش کرنے میں مشکلات ہے اور ان کا 30 سے 40 فیصد گنا پنجاب سے آرہا ہے اس لئے یہ کسی صورت نہیں ہو سکتا کہ نئے شوگر مل کیلئے صوبائی حکومت اجازت دے ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی نے نئے شوگر مل المان صیام کو این او سی جاری کیا ہے جو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے ان فیصلوں کی خلاف ورزی ہے جس میں یہ قرار دیا ہے کہ موجودہ گنے کی پیداوار کا رقبہ بڑھایا نہیں جا سکتا کیونکہ اس سے زمین کی حالت خراب ہوتی ہے اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ کے مطابق ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے اس حوالہ سے موجود ہیں اس لئے صوبائی حکومت نے موجودہ سیزن کے لئے جو این او سی جاری کیا ہے وہ غیر قانونی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ مزکورہ فیصلوں میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی صورت شوگر مل کے قیام کیلئے این او سی یا دیگر امور عارضی طور پر اجازت نہیں دے سکتی۔رٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ شوگر ملوں پر 150 دن گنا کرشنگ لازمی قرار دی گئی ہے مگر حالات یہ ہیں کہ موجود وقت میں 60 سے 70 دن کرشنگ کے باوجود اسے 150 دنوں کیلئے عارضی ورکر رکھنا پڑ رہے ہیں اور پہلے ہی سے یہ ملز خسارے میں جارہے ہیں اب اگر نئے مل کا قیام عمل میں لایا گیا تو مزید مسائل پیدا ہونگے لہذا ان تمام فیصلوں کو مد نظررکھ کر کسی بھی قسم کے نئے شوگر مل کے قیام یا دیگر امور سے متعلق این او سی کا اجرا نہیں کیا جا سکتا۔تاہم صوبای حکومت تمام فیصلوں کو نظرانداز کر کے موجودہ سیزن کے لئے این او سی جاری کیا ہے جو درست نہیں۔عدالت نے ابتدا دلال کے بعد اس ضمن میں جاری ین او سی معطل کر دی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed