گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کرم فسادات میں 121 اموات ہوئیں جبکہ 800گھر اور 453دکانیں جلائی گئیں ۔
کرم کیلئے ادویات حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کرم امن معاہدے میں کرادر ادا کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،معاہدے پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
گورنرخیبرپختونخوا نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت کو کرم متاثرین کیلیے سپورٹ چاہیے تو وہ بتائے، وزیر اعظم کے ساتھ کرم متاثرین کی امداد کیلئے بات چیت کی ہے۔
قبل ازیں پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کرم کے لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، امن برقرار رکھنا لوگوں کو سہولتیں دینا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کی صورتحال سب کے سامنے ہے، ہمارے پڑوس میں چھوڑے جانے والا اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہوتا ہے، فسادات میں 121 اموات ہوئیں جبکہ 800گھر اور 453دکانیں جلائی گئیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ آج بھی کرم میں ملک دشمن عناصر اپنا کردار ادا کررہے ہیں، گزشتہ روز ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دعاگو ہوں، امن و امان کی فراہمی، لوگوں کا تحفظ اور بنیادی سہولیات دینا ریاست ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرم کے لوگوں نے بہت خون دیکھا ہے اور بہت سی قربانیاں دی ہیں، راستوں کی بندش سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جو معاہدے کے بعد حل ہوں گی۔
گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت اس معاملے پر پہلے سنجیدہ ہوتی تو پورے ملک میں اہل تشیع کی طرف سے دھرنے نہ ہوتے، مسئلہ کرم کا تھا لیکن احتجاج کراچی میں بھی ہوا، مظاہرے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے خلاف اور اسمبلی کے باہر مظاہرے ہونے چاہیے تھے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کل بلدیاتی نمائندوں پر ڈنڈے برسائے گئے، اسلام آباد میں ظلم کا پرچار کرنے والوں نے گزشتہ روز اپنے نمائندوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا؟ جمہوری طریقے سے اپنا حق مانگنا جرم نہیں ہے۔