ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)پشاور کی جانب سے اضافی ڈیویلپمنٹ ٹیکس کے نفاذ کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے جبکہ پشاورہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے 69درخواست گزاروں کی رٹ پٹیشن پر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مالکان کی پلاٹ منسوخی بھی روک دی ۔جسٹس سید ارشدعلی اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دورکنی بنچ نے کیس پر سماعت شروع کی تو بیرسٹر بابر شہزاد عمران نے عدالت کوبتایاکہ ڈی ایچ اے پشاور کی جانب سے یہاں کے رہائشیوں پر اضافی ڈیویلپمنٹ ٹیکس نافذ کیا گیاہے جو غیرقانونی اور بلاجواز ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ڈی ایچ اے ایکٹ 2019میں اس قسم کے ٹیکس کے نفاذ کا کوئی تصور نہیں ہے ، ڈی ایچ اے حکام نے اس حوالے سے موقف اپنایا ہے کہ چونکہ مہنگائی ہوگئی ہے لہذا ترقیاتی کاموں پر اٹھنے والے اخراجات کا بوجھ رہائشیوں پر ڈال دیاگیا ہے جو ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔درخواست گزار وں کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ حال ہی میں کئی اشیاکی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور ان کا یہ موقف درست نہیں ہے ۔ عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد ڈی ایچ اے اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کردیا اورمتعلقہ فریق کواس بات سے روکا ہے کہ وہ درخواست گزاروں کا پلاٹ منسوخ نہیں کریں گے اگر وہ ادائیگیاں نہیں کرتے۔ فاضل بنچ نے ان سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ہے