رپورٹ: ناز پروین
کرسمس، بڑا دن جشن ولادت مسیح مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے۔اس تہوار کے موقع پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ یہ تہوار پوری دنیا میں منایا جا تا ہے۔مسیحی مذہبی جوش و خروش سے اسے مناتے ہیں جبکہ دوسرے مذاہب کے پیروکار بھی اب اسے بطور تہوار مناتے ہیں۔ اس موقع پر گر جا گھروں میں مذہبی مجالس خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ شجر کرسمس، تحائف کا لین دین، سانتا کلاس کی آمد اور عشائیہ کرسمس جیسی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
25دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں تعطیل منائی جاتی ہے کاروباری لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو ان دنوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جاتی ہے اس موقع پر سب سے زیادہ خرید و فروخت ہوتی ہے۔ ہالی ووڈ میں ہر سال کرسمس کے موقع پر نئی فلمیں ریلیز کی جاتی ہیں جو چھٹیوں کی مناسبت سے باکس آفس کے نئے ریکارڈ قائم کرتی ہیں جبکہ کرسمس سے متعلق مخصوص نغمے اور ڈرامے بھی بنائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کرسمس روایتی جوش وجذبے سے منائی جاتی ہے۔ پاکستان میں مسیحیوں کی آبادی 80 لاکھ کے قریب ہے جن میں اکثریت پنجابی مسیحیوں کی ہے۔
برطانوی تسلط اور مسیحیت کی تبلیغ کی وجہ سے یہاں پر زیادہ تر مسیحی رسومات اور طور اطوار مغربی ہیں۔ کرسمس ٹری، کرسمس پڈنگ اور جنگلز کی روایت بڑی نفاست سے منائی جاتی ہے۔سینٹا کلاز یا فادر کرسمس ایک دیو مالائی کردار ہے جسے بچوں کی خوشی کے لیے بنایا جاتا ہے۔ روایتی سرخ لباس پہنے،مصنوعی سفید داڑھی اور بال لگائے سینٹا کلاز کرسمس کی تقریبات کا لازمی جزو ہوتے ہیں۔ پاکستانی مسیحیوں کی اکثریت کے گھروں میں اور گرجا گھروں میں زیادہ تر کرسمس گیت اردو اورپنجابی میں گائے جاتے ہیں اور چند ایک انگریزی میں بھی۔ بعض گھروں کی چھتوں پر جگمگا تا ستارہ لگایا جاتا ہے۔ کرسمس کی تیاری یکم دسمبر سے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ گھروں کو رنگ و روغن کیا جاتا ہے۔ برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔
بعض بڑی مسیحی آبادیوں کے چوراہوں میں اور بعض گھروں میں چرنی بنائی جاتی ہے۔ لوگ انجیل میں بیان کردہ ولادت مسیح کے واقعات کی مناسبت سے سرائے اور طویلے کا منظر بناتے ہیں۔ جہاں ایک چرنی اور اردگرد بھیڑ بکریاں اور گائے وغیرہ دکھائی جاتی ہیں۔ انجیل میں حضرت عیسٰی کی پیدائش کے واقعات پر مبنی خا کے چرچ میں پیش کئے جاتے ہیں یہ خا کے بعض شہروں میں انگریزی زیادہ تر اردو اور کہیں کہیں پنجابی اور سندھی میں بھی پیش کیے جاتے ہیں انگریزی، اردو اور پنجابی میں کرسمس گیتوں کا مقابلہ ہوتا ہے۔
جس میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔24 دسمبر کی شام کو کرسمس کا ماحول عروج پر ہوتا ہے۔ چراغاں ہوتا ہے۔ گھروں میں کرسمس ٹری جگمگا رہے ہوتے ہیں۔24 اور 25 دسمبر کی درمیانی شب اک مختصر عبادت منعقد کی جاتی ہے۔ کرسمس کے گیت گائے جاتے ہیں۔ شکر گزاری کی دعائیں ہوتی ہیں اور پادری کی جانب سے ایک پیغام دیا جاتا ہے۔ اس عبادت کے اختتام پر کہیں کیک کاٹے جاتے ہیں اور کہیں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں اس کے بعد کرسمس کی قدیم ترین روایت پر عمل ہوتا ہے نوجوان ٹولیاں بنا کر مسیحی گھروں میں جاتے ہیں ان کے دروازوں کے سامنے سازوں کے ساتھ گیت گائے جاتے ہیں۔ گھر والے گیتوں کی آواز سن کردروازہ کھولتے ہیں۔ اس ٹولی کو چائے اور مٹھائی پیش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ ٹولی اگلے گھر کو روانہ ہو جاتی ہے۔ یہ ٹولیاں نزدیکی آبادی میں پیدل اور دیہات میں دور دراز ڈیروں تک ٹریکٹر ٹرالی پر بھی جاتی ہیں۔ صبح کے 4 بجے تک یہ سرگرمی جاری رہتی ہے۔ کر سمس کا دن بڑی خوشی اور جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ نئے کپڑے زیب تن کیے جاتے ہیں بچوں کو عیدی دی جاتی ہے۔ گرجا گھروں میں کرسمس کی خصوصی عبادات ہوتی ہیںجو کرسمس کے گیت، کرسمس کے پیغام اور شکر گزاری کی دعاؤں پر پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مذہبی رواداری کو فروغ دینے کے لیے حکومتی عہدے دار اور سیاستدان بھی کرسمس کی مبارکباد دینے گرجا گھروں میں آتے ہیں۔
عام لوگ بھی کرسمس کے دن اپنے مسیحی بھائیوں کو تحائف اور کیک دے کر ان کیخوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ کچھ گرجا گھروں میں ظہرانہ ہوتا ہے۔ زیادہ تر لوگ کرسمس کے موقع پر پاکستانی دیسی کھانے جیسے بریانی، پلاؤو قورمہ اور کوفتے وغیرہ بناتے ہیں۔ میٹھے کا خاص طور پر اہتمام کیا جاتا ہے اور رات گئے تک عزیز واقارب کے ہاں آنا جانا لگارہتا ہے۔ کرسمس خوشی کا دن ہے جس کا اظہار ہر علاقے کے لوگ اپنے انداز میں کرتے ہیں اور یہی اس کا حسن ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرسمس کا تہوار جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔پشاور میں بھی اس موقع پر گرجا گھروں میں خصوصی عبادات اور دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے جہاں ملکی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
پشاور میں قائم چینی ثقافتی مرکز نے بھی اپنے مسیحی برادری کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لئے رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔بشپ ارنسٹ جیکب، مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خواتین اور حضرات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورونے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی محبت، ہمدردی اور امن کی تعلیمات ہم سب کے لئے مشعل راہ ہیں