خیبرپختونخوا کے عوام پورے ملک کی جنگ لڑ رہے ہیں’ وزیر اعلیٰ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپورنے صوبے کے عوام کیلئے ایک نئے فلاحی اقدام کے طور پر یکم جنوری 2025 سے لائف انشورنس سکیم کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں تمام تر لوازمات کو بروقت حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ صوبائی حکومت کی انشورنس سکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کے سرکاری ہسپتال یا صحت کارڈ کے پینل پر موجود کسی بھی ہسپتال میں انتقال کی صورت میں خیبرپختونخوا حکومت رقم بطور معاونت ادا کرے گی۔ 60 سال تک کی عمر کے شخص کے انتقال کی صورت میں 10 لاکھ روپے جبکہ 60سال سے اوپر کی عمر کی صورت میں 5 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔ شہریوں کی لائف انشورنس پر سالانہ 4.5 ارب روپے لاگت آئے گی جو صوبائی حکومت ادا کرے گی۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت منعقدہ ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ مزمل اسلم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اکرام اللہ خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں موجودہ صوبائی حکومت کے آٹھ فلیگ شپ منصوبوںپر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جن میں لائف انشورنس ، پشاور ڈی آئی خان موٹر وے ، اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کا قیام ، ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کا قیام، صوبائی پاور ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر، ہوم اسٹے ٹووارزم ، سولرائزیشن پروگرام اور ٹریڈ کوریڈور حب شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں خیبرپختونخوا اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کے قیام کیلئے تین ماہ کی ڈیڈلائن مقرر کردی ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کمپنی کے قیام کے سلسلے میں درکار تمام کاغذی کارروائی ہنگامی بنیادوں پر مکمل کی جائے۔ اس کے علاوہ علی امین گنڈا پور نے صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمیشن لائن کے لاٹ ون کو ہر صورت مقرر ہ ٹائم لائن کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ لاٹ ون 40 کلومیٹر طویل 220KV ٹرانسمیشن لائن پر مشتمل ہے جو سوات کے علاقہ مٹلتان سے بحرین تک بچھائی جائے گی۔ لاٹ ون 8ارب روپے کی لاگت سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔ اسی طرح لاٹ ٹو کے تحت 120 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بحرین سے چکدرہ گرڈ تک بچھائی جائے گی۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت کواپنی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے بجلی کی ترسیل کی مد میں سالانہ9 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے پشاور ڈی آئی خان موٹر وے کیلئے زمین کی خریداری بھی شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو فوری طور پر 2 ارب روپے جاری کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور کہا ہے کہ منصوبے کیلئے زمین کی خریداری بیک وقت پشاور اور ڈی آئی خان دونوں جگہوں سے شروع کی جائے۔ اس کے علاوہ ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈکا قیام صوبائی حکومت کا ایک اور فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کے قیام سے صوبائی حکومت کو ماہانہ 40 سے 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے اگلے چند ہی دنوں میں ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ میں رقم منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ جلد از جلد یہ فنڈ مکمل طور پر فعال ہو جائے۔ اجلاس میں ٹریڈ کوریڈور حب کے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ اس کے علاوہ صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے ہوم سٹے ٹووارزم منصوبے کو یکم جنوری تک مشتہر کرنے کا فیصلہ بھی ہوا ہے ۔ مزید برآں سولرائزیشن پروگرام کے تحت جن سرکاری عمارتوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے ان کی سولرائزیشن پر جلد سے جلد عملی کام کاآغاز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed