شعیب جمیل
پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال اور عدلیہ، باررومز اور جوڈیشل افسران کو فرا ہم کی جانیوالی سیکیورٹی سے متعلق دائر رٹ درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرنے کے بعد کیس کی سماعت 19 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت میں درخواست گزار صادق علی مومند، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار صادق علی مومند نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں امن ومان کی صورت حال خراب ہے، جنوبی اضلاع کے دو اضلاع کی عدالتیں اور عملہ ڈی ائی خان منتقل ہو گیا ہے عدلیہ جوڈیشل افسران اور بار رومز کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی زمہ داری ہے اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کیا گیا تھا ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کوبتایا کہ وفاقی حکومت کے کمنٹس ہم نے جمع کئے ہیں، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ یہ صرف نمبرز کے ساتھ کھیل رہے ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ اس پر اجلاس ہوئے ہیں، 2018 میں جو ایس او پیز سیکیورٹی سے متعلق بنائے گئے ہیں اس پر نظرثانی کی ضرورت یے وفاقی اور صوبائی حکومت کے افسران کے جو اجلاس ہوئے ہیں اس میں بھی ایس او پیز پر نظرثانی کی بات ہوئی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومت کے کمنٹس کہاں ہے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کوبتایا کہ ہم نے بھی کمنٹس جمع کئے ہیں، فائل پر کیوں نہیں آئے اس کا پتہ کرتے ہیں ہم کمنٹس ابھی دوبارہ جمع کرتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کمنٹس جمع کریں، فائل پر آجائے تو پھر اس کیس کوسنیں گیفاضل بنچ نے سماعت 19 نومبر تک ملتوی کردی