پاکستان نے 22 سال بعد آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز ہراکر تاریخ رقم کردی

شکیل الرحمان

یوں پاکستان نے آسٹریلیا میں آسٹریلیا کو 22 سال کے بعد ون ڈے سریز میں شکست دی ہے ۔آخری بار اس نے 2002 میں اسی مارجن یعنی دو ایک سے آسٹریلیا کو ہرایا تھا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف مسلسل دوسری باہمی ون ڈے سیریز کی فتح ہے۔ دو برس قبل آسٹریلیا نے پاکستان کا جب آخری دورہ کیا تھا تو اس وقت دونوں ملکوں کی باہمی ون ڈے سیریز تین ایک روزہ میچز کی کھیلی گئی تھی۔ وہ بھی پاکستان نے دو ایک سے اپنے نام کی تھی
گزشتہ سال اسی ماہ یعنی نومبر میں کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل بھارت میں کھیلا گیاتھا۔ اکتوبر ،نومبر آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے مہینے تھے ،جہاں آسٹریلیا نے فائنل میں بھارت کو ہرا کر ورلڈ چیمپیئن کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ اتفاق سے آج بھی ہی نومبر کا مہینہ چل رہا ہے اور 10 تاریخ ہے اگر اسٹریلیا کے گزشتہ 12 ماہ کے پورے ایک روزہ کرکٹ میچز کا جائزہ لیا جائے تو اس نے اس عرصے میں 15 میچز کھیلے ہیں اور اس میں اسے 11 میں فتح ہوئی اور صرف 4 میں شکست ہوئی ہے ورلڈ کپ کے جو باقی ماندہ فائنل سمیت چار میچز تھے اس میں آسٹریلیا کامیاب رہا

یوں محمد رضوان کی قیادت میں پاکستان فاتح رہا۔ بطور کپتان محمد رضوان اپنے پہلے ہی ایکروزہ میچ سیریز میں فاتح رہے۔پاکستان کے تیز بولنگ اٹیک نے مکمل تباہی پھیلائی ہے ۔آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن نے بھی وہ منفی ریکارڈ قائم کیے ہیں جو آسٹریلیا کی ون ڈے ہسٹری میں کبھی نہیں ہوئے تھے۔ کوئی بیٹر تین میچوں میں 50 تک نہیں کر سکا۔ اسی طرح اپٹس سٹیڈیم میں آسٹریلیا کے نہ جیتنے کی روایت برقرار رہی اور پرتھ میں اوور آل پاکستان کا پلہ ہمیشہ کی طرح بھاری رہا۔ آج بھی پاکستان کی فتح کی کہانی فاسٹ بولرز کے نام رہی۔ یہ میچ گزشتہ ایڈیلیڈ میچ کا ہی عکس تھا۔ پاکستان کے پیس اٹیک نے مکمل تباہی پھیلا کے رکھ دی۔

آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا ۔گزشتہ میچ کی طرح پرتھ میں بھی آسٹریلیا کی پہلی وکٹ 20 کے سکور پر گری ۔ آسٹریلیا کی ٹیم میں پانچ تبدیلیاں ہوئی تھیں۔ کپتان جوش انگلس کا بطور کپتان یہ پہلا ون ڈے تھا۔
پاکستان کے گیند بازوں کی سوئنگ اور تباہ کن بائولنگ کے سامنے کینگروز شکار ہوتے ہی گئے۔آسٹریلیا کی پوری ٹیم 31.5 اور میں صرف 140 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اصل میں تو 9کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے لیکن اس کے بیٹر کوپر کون لی محمد حسنین کی شارٹ پچ بال پر ہاتھ پر بال لگنے سے زخمی ہوگئے۔ انکے ہاتھ خاصی چوٹ آئی تھی ۔ وہ 7 رنز بنا کر ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے۔ اس کے بعد وہ واپس نہیں آئے۔

آسٹریلیا کی پہلی وکٹ جب 20 پر گری تو جیک فریزر جو کہ اوپنر ہیں وہ سات رنز بنا کرگئےاور اس کی دوسری وکٹ 36 کے سکور پر گری جب ہارڈی 12 سکور بنا کر آؤٹ ہوئے اور پھر اس کے بعد وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ میتھیو شاٹ جو اوپنر تھے، وہ بھی 22 رنز بنا کر حارس رؤف کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے ۔کپتان جوش انگلس 7 رنز بنا کر محمد رضوان اور نسیم شاہ کا گٹھ جوڑ بنے۔ میکسبیول کے ساتھ بڑی بری ہوئی۔ مسلسل تیسری بار حارث روف کے ہاتھ لگے۔ دو گیندیں کھیلنے کے بعد صفر پر حارث رؤف کی گیند پر صائم ایوب کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔سین ایبٹ نے 30 رنز بنا کر مزاحمت کی۔ انہوں نے 41 گیندیں کھیلیں لیکن اینڈ اف دی ٹائم شاہین شاہ افریدی کا نشانہ بن گئے ایڈم زمپا 13 رنز بنا کر نسیم شاہ اور صائم ایوب کا ہی شکار بنے۔ اور آخری وکٹ جو آسٹریلیا کی گری وہ تھی لانس مورس کی۔ وہ صفر پر بولڈ ہوئے۔ انہیں شاہین شاہ آفریدی نے کلین بولڈکیا ۔پاکستان نے 22 ایکسٹراز دیئے۔ جس میں لیگ بائی کے 6 تھے اور 16 وائیڈ بالز کے تھے۔ پاکستان نے اس پوری سیریز میں 34 وائیڈ بالز کی ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا منفی ریکارڈ ہے۔ پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ افریدی نے 32 رنز دے کر تین وکٹیں لیں ۔انہوں نے 8.5 اوورز کیے ۔نسیم شاہ نے 9 اوورز میں 54 رنز دے کر 3 آؤٹ کیے۔ محمد حسنین نے 7 اوور میں 24 رنز دے کے ایک وکٹ لی اور حارث رؤف نے 7 اوور میں 24 رنز دے کر دو آؤٹ کیے۔ حارث رؤف نے پوری سیریز میں 10 کھلاڑی آؤٹ کیے ہیں ۔غالبا 20.5 اوورز کئے ہیں۔ اور بہت ہی کم سٹرائک ریٹ کے ساتھ انہوں نے 10 وکٹیں اس سیریز میں اپنے نام کی ہیں۔

پاکستان کی اننگز کا اغاز اچھا تھا، اعتماد کن تھا۔ صائم ایوب ،عبداللہ شفیق نے حسب سابق پہلے کچھ دفاعی اور پھر جارحانہ انداز میں کھیلا ۔ متعدد کیچز بھی ڈراپ ہوئے۔ پاکستان نے تیزی کے ساتھ اپنی اننگ جاری رکھی۔

پاکستان کو 17 اوورز میں صائم ایوب، عبداللہ شفیق نے 84 رنز کا اوپننگ سٹینڈ دیا۔18ویں اوور کی پہلی بال پر عبداللہ شفیق مورس کی بال پر انہیں کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 37 رنزبنائے۔ 51 بالز کھیلیں۔ ایک چھکا لگایا اور ایک چوکا لگایا۔اسی اوور کی آخری بال پر مورس نے ایک اور جھٹکا لگایا اور تھوڑی سنسنی پھیلائی ۔جب دوسرے اوپنر صائم ایوب کی قیمتی وکٹ لی جو 52 بالز پر 42 رنز بنا کر بولڈ ہوئے۔ انہوں نے ایک چھکا اور چار چوکے لگائے۔ پاکستان کی 85 پر دو وکٹیں گری تھیں۔

بابر اعظم اور محمد رضوان نے مزید کوئی نقصان نہیں ہونے دیا اور پاکستان کو 26.5 اوورز میں 8 وکٹ کی جیت دلوادی ۔بابر 28 اور رضوان 30 پر ناٹ آوٹ رہے۔دونوں میں تیسری وکٹ پر 58 رنز بنے۔لانس مورس نے 2 وکٹیں لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed