کراچی: انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی دو ایک کی جیت میں زیادہ تر کریڈٹ سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر عاقب جاوید کو مل رہا ہے لیکن یہ بات بہت کم جانتے ہیں کہ عالمی شہرت یافتہ ٹیسٹ امپائر علیم ڈار بھی پچ کی تیاری اور ٹیم سلیکشن میں پیش پیش رہے، پونے چار سال بعد ہوم گراؤنڈ پر جیت میں ان کے بہت سے مشورے پاکستان ٹیم کے کام آئے۔
لوپروفائل میں رہنے والے علیم ڈار انکساری سے اپنے مشوروں کا کریڈٹ لینے سے کتراتے ہیں۔ امپائر کی حیثیت سے انہوں نے کھلاڑیوں اور دنیا بھر کے گراؤنڈز کی پچوں کا مشاہدہ کیا ہے، پی سی بی نے انہیں سلیکٹر بناکر انوکھا تجربہ کیا۔ اس سے قبل کوئی ریٹائرڈ امپائر کسی بھی ملک کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ نہیں رہا۔
پی سی بی نے ملتان کے پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد عاقب جاوید اور اظہر علی کے ساتھ ٹیسٹ امپائر اور سابق فرسٹ کلاس کرکٹر علیم ڈار کو سلیکٹر مقرر کیا، ان کی آمد پر کئی اعتراضات سامنے آئے لیکن علیم ڈار کے مشورے پاکستان کے کام آئے۔
کھلاڑیوں نے سلیکٹرز کی پالیسیوں کو عملی جامع پہنایا۔ علیم ڈار کا شاندار اور باوقار کیریئر ایک چوتھائی صدی پر محیط ہے۔ میدان میں اور میدان کے باہر حقیقی جنٹلمین کے طور پر دیکھے جانے والے علیم آئی سی سی امپائر آف دی ایئر (2011-2009) کیلیے ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی کے تین بار فاتح بھی ہیں۔