فرحان خان، پی آئی ڈی پشاور
عالمی سطح پر پاکستان کا نیا تشخص ابھر رہا ہے کیونکہ پاکستان عالمی اور علاقائی سرگرمیوں اور اہمیت کا محور بن رہا ہے، ملک کے اندر پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ٹھوس اور تاریخی اصلاحات سے کاروباری برادری، سرمایہ کاروں اور معاشی رفتار بڑھنے کی وجہ سے روزگار میں اضافہ سے عوام کے اعتماد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ مہنگائی میں نمایاں کمی بھی دیکھی جا رہی ہے۔ پاکستان کے خارجہ مفادات کو بھی تقویت مل رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے انہترویں اجلاس میں فلسطین اور مقبوضہ جموں وکشمیر پر پاکستان امت مسلمہ کا عالمی لیڈر بن کر سامنے آیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)حکومت کی دونوں محاذوں پر کامیابیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جن کا اعتراف خارجہ محاذ پر مختلف عالمی راہنماں اور وفود کی آمد جبکہ عالمی مالیاتی اداروں اور معاشی ماہرین کی رپورٹس، بیانات ، مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدوں کی صورت میں ہورہا ہے۔دو سے چار اکتوبر کو ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے اور 9 اکتوبر کو سعودی عرب کے اعلی سطح وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، اس موقع پر سعودی سرمایہ کاری کے وزیر خالد بن عبدالعزیز الفالح کا پاکستان میں معاشی اصلاحات اور ایس۔آئی۔ایف۔سی کے فورم کی تعریف بھی کی۔ علاوہ ازیں، گیارہ سال بعد چین کے وزیراعظم لی شیانگ پاکستان آ رہے ہیں، ایس سی او کا سربراہی اجلاس 14 اکتوبر سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے جو 16 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر خارجہ بھی پاکستان آرہے ہیں جو پچھلے دس سالوں میں کسی بھی بھارتی وزیر کی جانب سے پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے بھی ایک نہایت اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے۔ اوپر لکھی گئی تفصیل کا پاکستان کے حق میں فائدے پر اگر بات نہ کی جائے تو بے سود ہوگا، ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر دونوں مملک نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ غزہ اور کشمیر سمیت علاقائی امور پر اپنے پختہ موقف کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اورایک لاکھ میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرے گا۔اس کے علاوہ ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کل تجارت ایک اعشاریہ چار بلین امریکی ڈالر رہی جس میں پام آئل، ملبوسات، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور کیمیکل پر مبنی مصنوعات اور الیکٹرک اور الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستانی باسمتی چاول اور ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر کا حلال گوشت برآمد کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 27 یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے جن میں توانائی، پیٹرولیم، ٹیکسٹائل، تعمیرات، ٹرانسپورٹ، سائبرسکیورٹی ، مصالحہ جات، سبزیوں کی برآمد، ہنرمند افرادی قوت اور سائبرسکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔سعودی سرمایہ کاری کے وزیر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ پاکستان کو معاشی استحکام کے سفر میں مدد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں، خالد بن عبدالعزیز الفالح کہنا تھا کہ ان کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تجارتی وفود کے درمیان ملاقاتیں موثر ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدے اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں، دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔سعودی وزیرسرمایہ کاری خالد عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ پاکستان کا معاشی استحکام چاہتے ہیں،یہ سفر کا محض آغاز ہے، جلد بیرک گولڈ معاہدے پر دستخط کریں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دوست نہیں ایک خاندان ہے۔ مختصر وقت میں معاشی بہتری متاثرکن ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے در میان اربوں ڈالر کے 27 معاہدوں میں توانائی ، آئی ٹی ، ٹیکسٹائل ، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سیکورٹی سمیت دیگر شعبے شامل ہیں جبکہ مفاہمتی یادداشتوں کی مالیت2.2 ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ دو طرفہ تجارت میں پہلے ہی تقریبا 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔پاکستان مسلم لیگ (ن)ملک کے اندر کاروبار کرنے کی آسانیاں پیدا کر رہی ہے اور سرخ فیتہ کو ختم کیا جا رہا ہے جس سے سرمایہ کاری کے امکانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2013 سے 2018 کے دور میں پاکستان کی انٹرنیشنل رینکنگ میں نمایاں بہتری آئی تھی اور اس کی وجہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی یہی اقدامات تھیں جو وہ آج پاکستانی معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے اٹھا رہی ہے۔