اگر چہ ہر سال حکومت ملک میں مون سون بارشوں کی تباہی و حادثات سے بچنے کے لئے مختلف ہدایات جاری کرتی رہتی ہے تاہم امسال ماہرین نے ملک بھر شدید گرمی کے باعث نہ صرف بہت تیزی کیساتھ گلیشئر پگھلنے کی پیش گوئیاں کی ہیں بلکہ مون سون بارشوں و طوفانوں سے بھی بہت زیادہ نقصانات کا اندیشہ ظاہر کا ہے جس کیلئے وفاق و صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیشگی تیاریاں ناگزیر ہیں تاکہ انسانی جانوں کا نقصان کم سے کم کیا جاسکے ۔ گذشتہ روز نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیان کے مطابق مون سون میں زیادہ بارشیں ہو ں گی جس میں شہریوں کو مزید محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔مذکورہ بارشوں سے میدانی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہو ں گے تاہم گرمی کا زور نہ ٹوٹا تو پہاڑی علاقوں میں ندی نالوں کے اندر آنے والی خطر ناک طغیانی سے وہاں پر آبادی کو شدید نقصانات پہنچ سکتا ہے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے مطابق موجودہ مون سون سسٹم 24 گھنٹوں میں سندھ پراثر انداز ہونے کا امکان ہے اس سسٹم سے کشمور، کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، عمرکوٹ، بدین، مٹھی اور تھرپارکر متاثر ہو سکتے ہیں۔این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں سے مقامی اربن فلڈنگ، ندی نالوں میں درمیانے درجے کی طغیانی ہوسکتی ہے، نشیبی علاقوں کے مکین ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری رکھیں، خطرے سے دو چار علاقوں کے رہائشی مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور عوام بروقت الرٹس کے لئے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپ ڈان لوڈ کریں۔دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جون جولائی میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت زیادہ رہا، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دبا ئو ہے۔ ہوا کے دبا ئو کے باعث مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔ ادھر مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ مقامات پر ہیوی شاور کے واقعات ہوئے۔ چیئرمین نے مزید بتایا کہ جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ جولائی اگست میں چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے جولائی کے دوسرے اور اگست کے تیسرے ہفتے میں پنجاب جولائی کے دوسرے ہفتے اور چوتھے ہفتے میں سندھ میں بارش کا امکان ہے جب کہ بھارتی دریاں سے پانی کا بہا بڑھنے کا امکان ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات کے آلات پرانے ہوچکے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ 10،10 دن اپ ڈیٹ نہیں ہوتی جب کہ ہماری ویب سائٹ روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی ہے تاہم گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں۔محکمہ موسمیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے بھاری فنڈز چاہیے ۔المیہ یہ ہے کہ تین دہائیوں ایک تباہ کن زلزلہ و دو خطرناک ترین سیلاب گزرنے کے باوجود آلات اپ ڈیٹ نہ ہو سکے جس کیوجہ سے سیلاب و باد و باراں کی اطلاعات اور ان کی منیجمنٹ بہتر نہیں ہو سکی جس کے لئے فنڈز کی ضرورت تاہم یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ایسے اداروں کو بہت زیادہ فنڈنگ کی گئی تھی تاہم کے باجود ہمارے حالات کچھ اچھے نہیں ہیں جس پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔ ادھر امسال گرمی کی شدت کے باعث پشاور شہر سمیت صوبہ کے مختلف شہروں میں جلد ی امراض میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ حبس و گرمی کے باعث شہریوں کو زیادہ پسینہ آتا ہے اور خارش اور الرجی کی بیماریوں سے شہری شکار ہونے لگے ہیں ۔ سرکاری او رغیر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی بڑی تعداد جن کو جلد ی بیماریوں کی شکایت ہے کو ہسپتالوں میں لایا جارہا ہے ۔ ماہرین صحت کے مطابق شدید گرمی اور حبس میں زیادہ پسینہ آتا ہے جس کی وجہ سے جلد کی صفائی پر اثر پڑتا ہے ۔ جلد کے مسام بند ہو جاتے ہیںجس کی وجہ سے انفیکشن ہوتا ہے۔ اس حوالے سے شہری احتیاطی تدابیر اپنائیں سرکاری او رغیر سرکاری ہسپتالوں میں جلد کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ۔ زیادہ تر بچے بھی اس سے متاثر ہونے لگے ہیں۔ ماہرین کے مطابق متاثرہ افراد کے لئے علیحدہ صابن اور تولیہ رکھا جائے ادھر پیش اقدامات کے طور بر سات کے موسم میں ہیضہ و دیگر پیٹ کے امراض کے روک تھام کیلئے ابھی سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ md.daud78@gmail.com