قدرتی طور پر پکے اور کیمیکل سے تیار آم میں فرق کیسے کریں؟

ملک بھر میں موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین اس کا مزہ چکھنے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔

ایک عام شہری کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ جو آم وہ خرید رہا ہے وہ کیسے کب اور کہاں تیار ہوا، اس کو اس بات کا بھی احساس نہیں ہوتا کہ جو آم مارکیٹ میں لائے گئے ہیں وہ قدرتی طور پر پکے ہوئے اور میٹھے ہیں یا انہیں مصنوعی طریقوں سے کیمیکل لگا کر پکایا گیا ہے؟

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے آموں کی تیاری اور اس کی افادیت سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور ناظرین کو احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ آم میں موجود اجزاء انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں اور جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دمے کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

حکیم شاہ نذیر کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جب کہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف بھی یہ مؤثر کردار ادا کرتا ہے، ذیابیطس کے مریض دن میں ایک چھوٹا سا آم کھا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed