آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے 7 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں 70 کروڑ ڈالر کی منظوری ملنے کے امکان کے پیش نظر حکومت نے بجلی کے بلوں میں ہر سہ ماہی میں ہونے والی ایڈجسٹمنٹ (اضافہ) کرنا ہوگا تاکہ پھولتے ہوئے گردشی قرض کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔
اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے ایک موقر اخبار کو بتایا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں نے نیپرا کے ریگولیٹر کی جانب سے ایک عہد کا تقاضا کیا ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ یہ وعدہ آئندہ دو ایک ہفتوں میں کردیا جائےگا۔
اس حوالے سے سماعت کی تاریخ سرکاری طور پر تو ابھی طے نہیں ہوئی لیکن سہ ماہی بنیادوں پر ہونے والی پہلی ایڈجسٹمنٹ ( جولائی تاستمبر) ابھی تک واجب الادا ہے اور یہ جلد ہی وصول لیا جائے گی۔
ادھر حکومت نے جنوری 2024 میں گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی پراتفاق کیا تھا کیونکہ ڈالر کی بنیاد پر طے ہونے والا ٹیرف آئندہ مہینوں میں مزید تناؤ کاسبب بن سکتا تھا اور وہ بھی اس وقت جب ابھی گردشی قرضے میں تخفیف کے عفریت کو چھیڑا ہی نہیں گیا تھا، آئی ایم ایف پہلے ہی تخمینہ لگاچکا ہے کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ پھول کرمجموعی قومی پیداوار کے 4 فیصد یعنی 4000ارب روپے تک پہنچ جائےگا۔
اس نمائندے نے وزارت خزانہ کے ترجمان کو سوال بھیجا کہ 7 دسمبر کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے ہونے والے اجلاس میں 70 کروڑ ڈالر کے لیے پاکستان کی درخواست زیر غور آنے کے کتنے امکانات ہیں لیکن جمعہ کو یہ خبر فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا تھا۔
بشکریہ دی نیوز