فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف صیہونی جرائم کے ایک نئے باب کا آغاز

علی بنفشہ خواہ

75 سال قبل فلسطینی عوام کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ کرکے اور انسانی حقوق کے نام نہاد مغربی دعویداروں کی مکمل حمایت پر بھروسہ کرکے جعلی نسل پرست حکومت قائم کی گئی

 

اسرائیل کی فرضی شناخت کی حامل یہ حکومت اپنے  ناجائز تخلیق کے آغاز سے ہی نسل کشی، نسل پرستی، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور جوہری ہتھیاروں سے وابستہ رہی ہے۔

جنگی جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کر کے اس حکومت نے ہمیشہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کیا ہے . یہ حکومت نہتے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر اور ان کا قتل عام کر کے مشرق وسطیٰ کے خطے میں ریاستی دہشت گردی کی بہترین مثال اور آئینہ دار رہی  اوراب بھی اس حکومت نے اپنے مظالم   جاری رکھا ہوا ہے۔

غزہ کے ہمہ گیر محاصرے میں شدت اور پانی، بجلی، ایندھن اور زندگی کی دیگر ضروری اشیاء کی  کی عدم دستیابی نے عالم اسلام کے اس حصے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔

اب تک اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ درجنوں قراردادوں میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے جب کہ بعض مغربی حکومتیں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی بربریت اور نسلی امتیاز کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس حمایت نے صیہونی حکومت کے ایجنٹوں کو مزید مغرور  کردیا  اور یہی حمایت غزہ میں ان کے جرائم کو جاری رکھنے کا سبب بنی ہوئی ہے۔

طوفان الاقصی نامی آپریشن مزاحمتی گروہوں اور فلسطینی عوام کی جانب سے اپنے موروثی حقوق کے دفاع کے لیے ایک آزادانہ اور خود ساختہ کارروائی کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔

فلسطینیوں کا یہ اقدام سات دہائیوں کے جابرانہ قبضے اور وحشیانہ جرائم کے جواب میں ایک جائز دفاع ہے۔

اس صورتحال پر مغرب کی جامع حمایت اور عالمی برادری کی خاموشی اور بے حسی نے فلسطینیوں کو جعلی اسرائیلی حکومت کے ستر سال سے جاری قبضے کو ختم کرنے اور ان کے خلاف مزید بین الاقوامی جرائم کی روک تھام کے لیے اپنی موروثی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے مزاحمت پر مجبور کیا۔

 

حالیہ مہینوں میں انتہا پسند اور نسل پرست آباد کاروں کی طرف سے دنیا میں اسلامی مقدس مقامات اور مسلمانوں کے قبلہ اول کی مسلسل بے حرمتی،اسی طرح صیہونی حکومت کی فلسطینی عوام بالخصوص خواتین، بچوں کے خلاف قتل،  موجودہ حالات میں بیمار، بوڑھے اور قیدی اس صورتحال کے  اہم عوامل میں شامل ہیں۔

اس بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران نے بچوں کو قتل کرنے والی اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ اقدامات اور گھناؤنے جرائم کے خلاف اپنے دفاع کے لیے فلسطینی عوام کے موروثی اور قانونی حق پر زور دیتے ہوئے  غاصب صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کوفلسطین کے مظلوم اور بے بس لوگوں کے خلاف تشدد اور جرائم میں اضافے اور اسکے تسلسل کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔(مضمون نگار پشاور  میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کونسل جنرل ہیں)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر