اسلامی جمہوریہ ایران نے جہاں خلائی سائنس میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں وہاں پر عرصہ حاضر کی جدید ”نینو ”ٹیکنالوجی میں بھی اس کی پیش رفت بے نظیر ہے ۔ ایران دنیا کاچوتھا ملک ہے جس نے نینو ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب بپا کیا ہے ۔ ایران نینو ٹیکنالوجی انوویشن کونسل کے سیکرٹری جنرل پروفیسر سعید کے مطابق ایران نینو ٹیکنالوجی کونسل کا قیام 2003 ء میں عمل لایا گیا جس کے تحت ایران نے دس سالہ پالیسی کی منظوری دی تھی ۔ اس انقلابی پروگرام کے تحت نینو ٹیکنالوجی کے تمام شعبوں میں طبع ازمائی کا فیصلہ کیا گیا اور ہیومن ریسورس،ڈیویلپمنٹ ، انفراسٹرکچر ، انڈسٹریلائزیشن میں کام شروع کر دیا گیا ۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد ایران میں نینو ٹیکنا لوجی کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا معیار زندگی بلند کر نا ہے ۔یاد رہے کہ ایران نے پروگرام کا 2016 ء میں شروع کیا اور چند سال کی محنت سے یورپی ممالک کے ہم پلہ ہو گیا جو اس کی اعلیٰ قیادت کے مرہنون منت ہے ۔ ایران کی سابقہ قیادت کی طرح موجودہ صدر ابراھیم رائیسی بھی اس پروگرام میں گہر ی دلچسپی لے رہے ہیں جس کیوجہ سے اس نے قلیل مدت میں ایسی کامیابی حاصل کی ہے کہ دنیا عش عش کر اٹھی ہے ۔
اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران کی 66 یونیورسٹیاں نینو ٹیکنالوجی میں ایم ایس سی اور مخصوص پی ایچ ڈی پروگرام چلا رہی ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت ایران کے پاس نینو ٹیکنالوجی کے 37 ہزار وائرس ایکسپرٹس موجود ہیں۔ ایران کو اپنی محنت کا صلہ اس وقت ملا جب اسے دنیا نے نینو ٹیکنا لوجی میں مہارت رکھنے والی چوتھی ریاست قرار دیا اور اس کا ذکر آئی ایس آئی پبلی کیشن میں کیا گیا ۔یاد رہے کہ ایران میںایسی 210 ایسی کمپنیاںموجود ہیں جو نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی مصنوعات مارکیٹ میںلارہی ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر کمال یہ ہے کہ یہ مصنوعات دنیا کے 45 ممالک میں بر آمد کی جارہی ہیں۔ ایران میں 595 ایسی مصنوعات ہیں جو نینو ٹیکنالوجی کے زریعے تیار کی جاتی ہیں۔اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت دنیا کے 15 ممالک میںمختلف اشتراکی پروگرام چلا رہا ہے
جبکہ اس نے 6 ممالک میں9 مراکز قائم کر رکھے ہیں ۔یاد رہے کہ ایران نینو ٹیکنالوجی انوویشن کونسل یورپی یونین کیساتھ بھی یورو ایشیا سس ڈائیلاگ کے تحت نینو ٹیکنالوجی سیفٹی پر آسٹریا اور تھالینڈ کیساتھ مختلف پروگراموں پر کام کر رہا ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ مغربی کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے باوجود وہ اپنی لیاقت و قابلیت کی بدولت آگے بڑھ رہا ہے ۔
ہم اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ نینو ٹیکنالوجی کے زریعے ایران میں ادویہ سازی اور مختلف صنعتوں میں مصنوعات تیار کی جارہی ہیں جو پاکستان سمیت مختلف ممالک کو فروخت کی جاتی ہیں ۔ یاد رہے کہ 2021-22 میں پیش کئے جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق اور ترکیہ ایران کے بڑے نینو ٹیک تعمیراتی مصنوعات کے خریداروں میں سے تھے جس میں بعد میں لبنان جارجیا اور افغانستان بھی شامل ہو گئے جبکہ پاکستان ، عراق ، افغانستان ، لیبیا ، قزاقستان اور متحد عرب امارات ایرانی نینو ٹیکسٹائل کے خریداروں میں شامل ہیں ۔ ادھر ایران نینو ٹیکنالوجی کے زریعے تیار ہونے والی اداویات اور دیگر سامان ترکیہ ، شام ،عراق، وینزویلا ، آرمینا اور تھائی لینڈ کو فروخت کر رہا ہے ۔ ایران نینو ٹیک پولیمر کمپوزٹ میٹریل عراق ، آذربائیجان اور آرمینا کو فروخت کر رہاہے۔ الغراض ایران نے نینو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے جو اس مغربی میڈیا کے منہ پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہے جو ایران کو اس کے پر امن ایٹمی پروگرام کے لئے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔ ایران نے نینو ٹیکنالوجی میں دنیا کی رہنمائی کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ تخریب کاری کی بجائے دنیا میں عصری علوم و سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر گلوبل ویلج میں زندگی گزارنے والے شہریوں کا معیار زندگی بلند کرنے پر یقین رکھتا ہے ۔ اس کا شمار ہر گز ان ممالک میں نہیں ہو تا جو دنیا میں جنگیں بپا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے انسانی آبادی تباہ ہو رہی ہے اور پھر یہی ممالک نام نہاد انسانی حقوق کے علمبر دار بن دنیا کی آنکھوں دھول جھونکتے ہیں بلکہ ایران کا شمار ممالک میں ہوتا ہے جو انسان دوست مسابقتی ماحول پیدا کرنے پر یقین رکھتے ہیں تاکہ اس میں ہر محنتی قوم و فرد کو ترقی کرنے کے یکساں مواقع ملیں اور خصوصی طور پر ایشیاء جو استعماری سازشوں کا شکار ہے میں بسنے والے افراد کو صحت و حصول علم کے جدید وسائل میسر ہوں اور نینو ٹیکنالوجی ان میں سے ایک ہے ۔ امید کی جاتی ہے کہ ایران خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کیساتھ ساتھ نینو ٹیکنالوجی میں بھی اس ہی طرح دنیا ، باالخصوص امت مسلمہ کی رہنمائی جاری رکھے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مذکورہ بالا کامیابیوں سے اسلامی ممالک اور خصوصی طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے بلکہ پاکستان کے لئے تو اس شعبے میں طبع آزمائی کرنے کا سنہری موقع ہے کیونکہ نینو ٹیکنالوجی کا حامل دنیا کا چوتھا بڑا ملک اس کا پڑوسی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی کے حامل پاکستان میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم ہماری ترجیحات صرف دفاعی سامان تیار کرنا ہیں۔ اگر ہمارے منصوبہ ساز اس جانب توجہ مبذول کریں نینو ٹیکنالوجی سمیت بہت سے شعبوں میں ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے سائنس دانوں کی مدد حاصل کر سکتے ہیں جو وہ پہلے ہی مختلف ممالک کو فراہم کر رہا ہے۔ اس لئے ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم بھی انسا نی ترقی میں کر دار ادا کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو ہو سکیں اور انسانیت کی بقاء میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ (مضمون نگار سینئر صحافی کالم نگار و اداریہ نویس اور مصنف ہیں جنہیں Xپر @daudjour سرچ کیا جاسکتا ہے )