رومانیہ کی عدالت نے ہالی ووڈ کے لیجنڈری ایکشن اسٹار جین کلاؤڈ وین ڈیم پر انسانی اسمگلنگ کے سنگین الزامات عائد کردیے ہیں۔
64 سالہ اداکار پر الزام ہے کہ انہوں نے کینز کے ایک ایونٹ میں اسمگل کی گئی پانچ رومانیہ خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کیے، جبکہ انہیں ان کے اسمگل ہونے کا بخوبی علم تھا۔
رومانیہ کے ڈائریکٹوریٹ فار انویسٹی گیٹنگ آرگنائزڈ کرائم اینڈ ٹیررازم (DIICOT) کے مطابق، یہ واقعہ موریل بولیا نامی ایک رومانیہ کاروباری شخصیت کے مجرمانہ نیٹ ورک سے جڑا ہوا ہے، جو ایک ماڈلنگ ایجنسی چلاتے ہیں۔ وین ڈیم کو مبینہ طور پر ان خواتین کو ‘تحفے‘ کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
متاثرین میں سے ایک کی نمائندگی کرنے والے وکیل ایڈریان کوکولس نے بتایا کہ ’’یہ خواتین انتہائی کمزور حالت میں تھیں اور ان کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وین ڈیم کو ان خواتین کی حالت کا علم ہونے کے باوجود انہوں نے ان سے فائدہ اٹھایا۔‘‘
یہ معاملہ دراصل 2020 سے جاری انسانی اسمگلنگ اور نابالغوں کے استحصال کے ایک بڑے کیس کا حصہ ہے۔ کینز میں وین ڈیم کے زیر اہتمام تقریب میں موجود ایک چشم دید گواہ نے بھی اس واقعے کی تفصیلات بیان کی ہیں، جس کے بعد DIICOT نے باقاعدہ تحقیقات شروع کردی ہیں۔
وین ڈیم، جو ’اسٹریٹ فائٹر‘، ’کِک باکسر‘ اور ’ڈبل امپیکٹ‘ جیسی سپر ہٹ فلموں کےلیے مشہور ہیں، کے نمائندوں نے اب تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ اداکار کی جانب سے خاموشی نے مزید شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ہالی ووڈ کے تاریک پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ انسانی اسمگلنگ جیسے سنگین مسئلے پر بھی سوالات کھڑے کرتا ہے۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ 80 اور 90 کی دہائی کے اس مشہور ایکشن ہیرو کے کیریئر کےلیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
فلمی دنیا کے حلقوں میں اس خبر نے زلزلہ بپا کر دیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ بہت سے صارفین نے اسے ہالی ووڈ کے ’می ٹو‘ مہم کا ایک اور باب قرار دیا ہے۔