ہر دور کے آزمائے ہوئے پاک چین تعلقات

تمام موسموں میں آزمائے گئی پاک چین دوستی کی کوئی مثال نہیں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اچھے یا برے حالات میں اپنے اہداف حاصل کیے ہیں۔ پرانی شاہراہ شاہراہ قراقرم اس دوستی کی عظیم نشانی ہے جو تقریبا ً20 سال میں مکمل ہوئی جس میں کم از کم 1000 مزدور وں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن دونوں بہادر قومیں ہمت نہیں ہاریں اور اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہیں۔جدید دور میں دونوں ممالک چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تاریخی منصوبے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اس گیم چینجر منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور دوسرے مرحلے کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کی سماجی و اقتصادی صورتحال بدل جائے گی بلکہ اس سے پورے خطے کی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بہت پر امید ہیں اسی لیے وہ پاک چین مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ان قیمتی منصوبوں کے حوالے سے اسلام آباد میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہاں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیکورٹی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم آفس کی پریس ریلیز کے مطابق، اس موقع پر وزیر اعظم نے سفیر کو مبارکباد دی اور چینی قیادت اور چین کے عوام بشمول پاکستان میں مقیم تمام چینی شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ چین کا نیا سال پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کے بندھن کو مزید مضبوط کرے گا اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے خوشحالی لائے گا۔ وزیر اعظم کہ پیغام دونوں قومی کے بہتر تعلقات کے لئے اچھا اشارہ ہے جس کے جواب میں سفیر جیانگ زیڈونگ نے اس خوشی کے موقع پر چینی حکومت اور اس کے عوام کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کرنے پر وزیراعظم اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔یاد رہے کہ وزیر اعظم نے یکم سے 7 فروری تک منائے جانے والے عالمی بین المذاہب ہم آہنگی کے ہفتہ کے موقع پر اپنے پیغام میں مذہبی اسکالرز، کمیونٹی رہنماں اور شہریوں پر زور دیا کہ وہ بھائی چارے کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی سماجی امن اور ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔ وزیر اعظم آفس کی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے عالمی بین المذاہب ہم آہنگی کے مشاہدے میں بین الاقوامی برادری میں شامل ہونے کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔شہباز نے کہا کہ یہ ہفتہ متنوع مذہبی کمیونٹیز کے درمیان مکالمے، افہام و تفہیم اور تعاون کی اہمیت کی ایک طاقتور یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔”پاکستان، جس کا تصور ہمارے بانی قائداعظم محمد علی جناح نے تمام عقائد کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر کیا تھا ہر شہری کے عقیدے، وقار اور مساوات کے حق کے تحفظ کے لیے اپنے آئینی حلف پر قائم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ایمان، انصاف، رحم اور تمام مخلوقات کے احترام کی اسلام کی لازوال تعلیمات میں جڑا ہوا ہے۔انہوں نے عزم کیا کہ حکومت شمولیت اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کے ذریعے ان اقدار کو برقرار رکھے گی۔نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت سے جواب دیتے ہیں۔ جو لوگ خوف کی تبلیغ کرتے ہیں ہم ہمت سے جواب دیتے ہیں۔ تقسیم کرنے والوں کے لیے ہم پل بناتے ہیں وزیراعظم نے کہا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قبولیت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کی بنیادی پالیسی اور مذہبی رواداری کی حکمت عملی کو نافذ کیا گیا جس میں نفرت انگیز تقاریر کو ہدف بنایا گیا، ہر مندر، چرچ اور مزار کی حفاظت کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی مداخلتوں کے نفاذ کے باوجود حکومت نے تسلیم کیا کہ چیلنجز برقرار ہیں۔”انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی، ہمارے سماجی تانے بانے کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا عدم برداشت اور تقسیم کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے امن اور اتحاد کے لیے اپنے اجتماعی عزم کی توثیق کرنا ضروری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ "یہ ہفتہ ہم سب کو رواداری اور تعاون کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دے، جو سب کے لیے پرامن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے”۔اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان چین کے زیر نگرانی تاریخ کے اہم منصوبے سی پیک اور دیگر منصوبوںکی کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے چین کے ماہرین اور کارکنوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔md.daud78@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed

ای پیپر