فوجی عدالت سے سزا ’27ملزمان کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع

شعیب جمیل

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 9 مئی کواحتجاج کے دوران فوجی تنصیبات پر حملے کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے سزا پانے 27 ملزمان نے سزائوں کے خلاف اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کردیں ۔سزا پانے والے ملزمان نے اپیلیں قاضی انور ایڈووکیٹ اور بیرسٹر سرور مظفر شاہ کی وساطت سے دائر کی ہیں ملزمان نے سزاں کے خلاف کورٹ آف اپیل میں اپیلیں دائر کی ہیں۔اس ضمن میں دار کردہ اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات اور اسکے بعد درج مقدمات میں موجودہ مزمان گرفتار ہوئے اور انکا ٹرائل ملٹری کورٹ میں چلا۔اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے4 جنوری کو ملزمان کو سزائیں سنادی۔ اپیل کے مطابق ملزمان کو پوری صفائی کا موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی ٹرائل کے دیگر قانونی تقاضے پورے کیے گئے، اسکے علاوہ موجودہ اپیل کرنے والے ملزمان کے خلاف منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا خالانکہ اس ضمن میں آین نے شفاف ٹرال کے اصول واضح کئے ہیں۔اسکے ساتھ ساتھ ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل چلانا غیر ائینی اور غیر قانونی ہے اپیل کنندگان کو ٹرائل کے دوران بنیادی حقوقِ سے محروم رکھا گیا، کورٹ آف اپیل تمام اپیلوں کو منظور کریں اور تمام ملزمان کو الزامات سے بری کریں، اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزمان کو دی گئی سزا غیرقانونی ہے اور ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں یہ سویلینز ہیں اور آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کو ملٹری کورٹ سزا نہیں دے سکتی۔اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کا تعلق پی ٹی ائی سے ہے اس لئے انہیں یہ سزائیں دی گئیں ہیں اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ جو ترامیم آئیں ہیں وہ ان پر لاگوں نہیں کیونکہ یہ بعد کی بات ہے اس کے علاوہ پاک فوج سرکاری ادارہ ہے یہ وزارت دفاع کے تحت کام کرتی ہے اس کو فنڈنگ حکومت کرتی ہے یہ ادارہ اپنے ملازم کا کورٹ مارشل تو کرسکتی ہے مگر یہ ایسی عدالت نہیں جو سویلین کو سزائیں دیں ان کیسز میں جو سزائیں دی گئیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed