سزائے پوری کرنیوالے مجرموں کو رہا نہ کرنے کا کیس پھر ملتوی

شعیب جمیل

پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ کے سزائے یافتہ ملزمان کو سزا پوری کرنے کے باوجود رہا نہ کرنے سے متعلق دائر رٹ پر ایک مرتبہ پھر سماعت ملتوی کردی اور اگلی سماعت پر عدالتی معاون کو دوبارہ طلب کرلیا کیس کی سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر درخواست گزار فضل ودود وغیرہ کی رٹ درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل عرفان علی یوسفزئی نے عدالت کوبتایا کہ اس کے موکل کے بیٹے عمران کو 17 فروری 2011 کو سوات سے حراست میں لیا گیا اور تین سال تک لاپتہ رہا 2018 میں اس کی بازیابی کے لئے رٹ دائر ہوئی 2020 میں رٹ منظور ہوئی تاہم بعد میں ملٹری کورٹ سے اسے 14 سال کی ہو گئی جس میں انہیں 382 بی کا فائدہ دیکر دروان حراست گزارے گئے قید کو بھی شمار کیا گیا ۔انہوں نے عدالت کوبتایا کہ اس کے موکل نے اپنی سزا پوری کی ہے مگر انکی رہائی ابھی تک نہیں ہوئی انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس کے علاوہ دیگر افراد کی رٹ درخواستیں صرف اسی پوائنٹ پر ہے کہ قید پوری کرنے کے باوجود ملزمان کی رہائی نہیں کی جارہی اور سرکار کا موقف ہے کہ کیس سپریم کورٹ میں ہے حالانکہ پشاور ہائیکورٹ کے دو مختلف بنچوں نے اسی نکتہ پر فیصلے دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جن ملزمان نے اپنی سزا پوری کی ہے انکی رہائی عمل میں لائی جائے مگر ایسا نہیں کیا جارہا اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ وہ اس کیس میں دلائل دینگے تاہم ہائیکورٹ نے اس کیس عدالتی معاون مقرر کیا ہے سینئر ایڈوکیٹ شمائل احمد بٹ عدالتی معاون ہے تاہم وہ اج سپریم کورٹ میں ہے اسلئے وہ اس کیس میں دلائل نہیں دے سکتے جس پر عدالت نے ایک مرتبہ پھر کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالتی معاون کو دلائل کیلئے طلب کرلیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed