شکیل الرحمان
ملتان میں جاری پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹسٹ میچ کے چوتھے دن کے اختتام پر انگلینڈ نے پاکستان کو بھرپور دباو میں رکھا اور میچ پر اپنے گرفت بھی مضبوط رکھی ۔پاکستان 267رنز کے خسارے میں جانے کے بعد 152 رنز پر چھ وکٹیں گنوا چکی ہے۔267 رنز کی پہلی اننگز کے دباو میں پاکستان کا آغاز تباہ کن رہا ۔اور وہی وکٹ جس پر ایک ٹرپل ایک ڈبل اور تین سنچریاں سکورہوئی۔اسی پچ پر پاکستانی وکٹیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھرنے لگے۔ڈیڑھ ماہ قبل بنگلہ دیش کے خلاف بھی راولپنڈی کے سیدھی وکٹ پر جب میچ ڈرا کی جانب گامزن تھا پاکستان کے بیٹرز غیر ضروری ژارٹاس کھیل کر میچ ہارگئی۔اور ملتان میں بھی ایک نیا ریکارڈ قائم ہو جائیگا کہ ایک ٹیم پہلی اننگز میں 556رنز بنانے کے بعد میچ ہار جائے۔
اور ووکس کی پہلی گیند پر عبداللہ شفیق صفر رنز پر بولڈ ہوکر پویلین لوٹ گیے۔چائے کے وقفے کے بعد پہلی اننگز کے سنچری میکر شان مسعود بھی چانس ملنے کے باوجود گیارہ رنز بناکر ایٹکنسن کا نشانہ بنے پاکستانی بیٹرز کی یہ خوبی ہے کہ کبھی بھی کچھ بھی کر سکتے ہے پہلی اننگز میں سنچری میکرز عبداللہ شفیق اور شان مسعود دوسری اننگز میں ناکام۔تیسری وکٹ بابر اعظم پانچ رنز بناکراٹکنسن کی گیند پر سمتھ کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے۔اگلے ہی اوور میں 41کے مجموعی سکور پر ہی صائم ایوب بھی پویلین لوٹ گئے۔انکو کارس نے ڈگٹ کے ہاتھوں کیچ آوٹ کیا۔انہوں نے 25رنز بنائے۔محمد رضوان بھی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹہر نہ سکے اور دس رنز بناکر کارس کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔جبکہ مجموعی سکور 59رنز تھا۔اور پانچ پائے کے بیٹرز پویلین لوٹ چکے تھے۔چھٹے بہٹرز سعود شکیل بھی اچھا کھیل رہے تھے لیکن 82رنز کے مجموعی سکور پر وہ بھی 29رنز بناکر لیچ کی گیند پر سمتھ کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے۔اس کے بعد عامر جمال سلمان علی آغا کا ساتھ دینے آئے اور دونوں نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے ساتویں وکٹ کی رفاقت میں ناقابل تسخیر 70رنز جوڑ لئے ۔اور کھیل کے اختتام پر پاکستان کا سکور چھ وکٹ پر 152رنز تھا سلمان علی آغا 41اور عامر جمال 27رنز پر ناٹ آوٹ تھے۔
پاکستان کو آج کا دن ریلیکس ہوکر گزارنا پڑے گا اور میچ کو ڈرا کی طرف لے جانا ہوگا ۔ ورنہ یہ میچ انگلینڈ جیت بھی سکتا ہے اور یہ ٹسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڑ قایم ہوجایے گا کہ ایک ٹیم 550رنز بنانے کے باوجود میچ ہاری ہو۔ اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان 49سالہ ریکارڈ برابر کردے گا۔پاکستان کی موجودہ ٹیم 2022سے اب تک یہ گیارہواں ٹسٹ میچ ہے اس سے قبل پاکستان دس ٹسٹ میچوں میں چھ میچ ہار چکی ہے اور چار میچ برابر رہے ماضی میں پاکستان کا ریکارڈ فروری 1969سے مارچ 1975تک گیارہ مسلسل میچوں میں کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکا ان 11 میچوں میں دس میچ ڈرا رہے تھے اور ایک میچ میں پاکستان کو شکست کا سامنہ کرنا پڑا تھا۔اور یہ موجودہ ٹیم مسلسل پانچ ٹسٹ میچ ہار چکی ہے۔چوتھے دن کا آغاز انگلینڈ نے تین وکٹ پر 492رنز سے کیا ۔ برو اور جویے روٹ نے چوتھی وکٹ کی شراکت بدستور جاری رکھی اور کھانے کے وقفے تک 5.72کی اوسط سے مزید 166رنز کا اضافہ کرکے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافی کیا۔چوتھی وکٹ کی شراکت میں دونوں کے درمیان 409رنز کا اضافہ بھی ہوا جو کہ دونوں ممالک کے مابین ٹسٹ میچوں میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔دونوں نے 18سالہ ریکارڈ توڑ دیا جوکہ چار اگست 2006کو لیڈز کے مقام پر محمد یوسف اور یونس خان نے 363ربز بناکر قایم کیا تھا۔بروک اور جویے روٹ نے اس دوران ڈبل سنچریاں بھی جڑ دی پاکستان کے خلاف جویے روٹ کی یہ دوسری ڈبل سنچری تھی جبکہ ہیری بروک کی یہ پہلی ٹسٹ ڈبل سنچری تھی۔بابر اعظم نے نسیم شاہ کی بال پر 186 کے انفرادی اسکور پر ان کا آسان کیچ بھی ڈراپ کیا تھا۔جوئے روٹ کی پاکستان کے خلاف دوسری ڈبل سنچری ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک اورکارنامہ سرانجام دیا۔اس سے قبل پاکستان کے خلاف مانچسٹر میں 2016 میں 254 رنزکی اننگ کھیلی تھی اور وہ ان کا اب تک کا ہائی اسکور بھی ہیدونوں ممالک کی جانب سے 16 بار ڈبل سنچریاں بنی ہیں3 کھلاڑیوں نے 2 بار ڈبل سنچریاں بنائین اور یہ اعزاز دو بار ظہر عباس اورایک بار محمد یوسف کے ساتھ پاکستان کے نام رہا،اب جوئے روٹ بھی اس لسٹ میں آگئے ہین۔باقی 9 ڈبل سنچریز9 بیٹرز نے بنائیں۔ان میں انگلینڈ کے کمپٹن،کرولی،کک اور ڈکسٹر شامل ہیں۔پاکستان کے جاوید میاں داد،شعیب ملک،یونس خان،عامر سہیل اور محسن خان ہیں۔یوں پاکستان کے 7 کھلاڑی 9 بار ڈبل سنچریز بناچکے اور انگلینڈ کے 6 بیٹرز نے 6 ہی ڈبل سنچریز کی ہیں۔کھانے کے وقفے کے بعد دونوں نے پی بی ایچ مے اور ایم سی کاڈرے کا انگلینڈ کے لیے 411 کا ریکارڈ جو 1957 میں قایم ہوا تھا ۔جویے روٹ اور بروک نے یہ ریکارڑ پنے نام کیا۔انگلینڈ کے لیے ایک ہی اننگز میں دو ڈبل سنچریاں 85۔1984- میں مدراس کے مقام پر فولر اور گیٹنگ نے سکور کی تھی ۔یوں 40 برس بعد پاکستان کے خلاف یہ ریکارڈ بھی برابر ہوگیا ۔676 رنزکے مجموعی سکور کے پہنچنے پر بیس سال بعد پاکستانی سرزمین پرکسی بھی مہمان ٹیم کا سب سے بڑے مجموعے کا ریکارڑ بھی انگلینڈ نے اپنے نام کیا بھارت نے اسی میدان پر 2004 میں 675 رنز بنایے تھے کھانے کے وقفے کے جویے روٹ سلمان علی آغا کی گیند پر 262رنز بناکر آوٹ ہوگیے انہوں نے یہ رنز سترہ چوکوں کی مدد سے بنایے اور یوں 454رنز کی ایک طویل رفاقت بھی ٹوٹ گیی۔بروک کا ساتھ دینے سمتھ آئے اور دونوں نے صرف 32گیندوں پرنصف سنچری کی شراکت مکمل کی اور اس دوران پہلی اننگز میں پاکستان کے خلاف دوسو رنز کی سبقت بھی حاصل کرلی۔لیکن انگلینڈ کو بروک کی ٹرپل سنچری کا انتظار تھا کہ وہ مکمل کرلے تو پھر اننگز ڈیکلیر کی جایے اس دوران انگلینڈ کا سکور چار وکٹ پر 768رنز تک پہنچا جو کہ پاکستانی سرزمین پر سب سے بڑا مجموعہ ہے اس دوران بروک نیاپنی پہلی ٹرپل سنچری مکمل کی اور317 رنز بنانے کے بعد صایم ایوب کی گیند پرشان مسعود کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگیے انکی اننگز میں 29چوکے اور تین چھکے شامل تھے سمتھ نے تیز 32رنز بنایے اور نسیم شاہ کا نشانہ بنے گس اٹکنسن بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹہر سکے اور دو رنز پر صایم ایوب کی گیند پر آوٹ ہویے۔انگلینڈ نے سات وکٹ پر 823 پر اننگز ڈیکلیر کرکے پہلی اننگز میں 267رنز کی برتری حاصل کرلی۔ووکس سترہ رنز پر ناٹ آوٹ رہے پاکستان کے چھ بولرز نے بھی اس ٹسٹ میچ میں بولنگ میں سنچری سے زاید رنز دیے۔نسیم شاہ نے 157رنز دیکر دو,صایم ایوب نے صرف چودہ اوورز میں 101رنز دیکر دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔شاہین افریدی,عامر جمال اور سلمان علی آغا نے سو سو سے زاید رنز دیکر ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ انگلینڈ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے خلاف ایک اننگز میں 800 سے زائد رنز بنانے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ اس سے قبل پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ 790 رنز 3 وکٹوں کے نقصان پر ویسٹ انڈیز میں 1958 میں کنگسٹن میں بنے